آئی ایم ایف سے بیل آوٹ پیکج کا معاہدہ طے پانے کے بعد دیگر بین الاقوامی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو قرض فراہم کرنے کیلئے راضی ہوگئے ہیں۔ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلوپمنٹ بینک بھی پاکستان کو جلد آسان شرائط اور کم شرح سود پر قرض دینے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلوپمنٹ بینک سے جلد قرض حاصل کیا جائے گا۔ دونوں مالیاتی اداروں سے قرض ملنے کی صورت میں حکومت پر بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ بہت حد تک ختم ہو جائے گا۔دوسری جانب اس حوالے سے وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کا مشکل وقت ختم ہونے کو ہے،آئندہ 6 سے 12مہینوں میں معاشی استحکام کی طرف جائیں گے، آئی ایم ایف سے قرض3.2 فیصد شرح سود پر ملے گا، کاروباری افراد کا اعتماد بحال ہونے سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی۔انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالی تو 31ارب روپے قرض تھا۔ زرمبادلہ ذخائر 10ارب رہ گئے تھے۔ جس کے باعث 9ارب ڈالر سے زائد پیسے کا دوست ممالک سے بندوبست کیا گیا۔ پانچ ایکسپورٹ سیکٹرز کو مراعات دی گئیں۔ ڈیوٹی لگا کردرآمدات 2ارب کم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بہت اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹامپ پیپر پر سمجھوتہ ہوگا۔پروگرام لون دو سال سے رکے ہوئے تھے۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے پروگرام لون لے سکیں گے۔ آئی ایم ایف رکن ملکوں کی مدد کیلیے بنایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوا، جلد آئی ایم ایف بورڈ معاہدے کی منظوری دے گا۔ آئی ایم ایف 6 ارب ڈالرکا پروگرام تین سال کیلئے ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض3.2 فیصد شرح سود پر ملے گا۔آئی ایم ایف پروگرام سے دنیا کو مثبت پیغام جائے گا۔ آئندہ سال معیشت کے استحکام کا سال ہوگا، اسٹاک ایکسچینج نے 10سال ریکارڈ توڑ دیا۔ صرف چند روز میں 7 فیصد بہتری آچکی ہے۔ کاروباری افراد کا اعتماد بحال کریں گے۔ اعتماد بحال ہونے سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ اایمنسٹی اسکیم بہت آسان بنائی ہے۔ اسکیم کے تحت کیش ہے تو بینک میں دکھانا ہوگا۔حفیظ شیخ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاک فوج اور سویلین ادارے سب ساتھ ہیں۔ ایک لاکھ کمپنیز ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، لیکن اس میں آدھی بھی ٹیکس نہیں دیتیں۔ایف بی آر کو 5ہزار 550ارب کا ہدف دیا گیا ہے۔ صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ اسی طرح 5 کروڑ بینک اکاؤنٹ ہیں۔ لیکن صرف دس فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز ٹیکس بھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نئے ذرائع سے ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا حاصل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کیلئے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حفیظ شیخ نے بتایا کہ بجٹ میں کفایت شعاری نظر آئے گی۔ بجٹ میں حکومتی اخراجات کم سے کم رکھیں گے۔ بجٹ میں آمدنی کا ہدف 550 ارب ہوگا۔ بجٹ میں عام لوگوں پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ 28 ممالک سے 1لاکھ 52 ہزار پاکستانیوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں کے ہاؤسنگ پروگرام سے 28سیکٹرز میں ملازمتیں پیدا ہوسکتی ہیں۔ ترقیاتی منصوبے سڑکیں اور ڈیمز و دیگر منصوبے بھی تعمیر کریں گے۔ جس کیلئے 925ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام دیا جا رہا ہے۔