آسٹریا ………رپورٹ: محمد عامر صدیّق )
پاکستانی کمیونٹی فورم آسٹریا کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 ‘اے’ کو ختم کرنے کی بھارتی کوششوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ…
آسٹریا میں کشمیر پر شرمناک قبضے کے آرٹیکل 370 اور 35 ‘اے’ کو ختم کرنے کی بھارتی کوششوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ.پاکستانی اور کشمیری خواتین و حضرات کی بھرپور شرکت مظاہرین نے بھارتی حکومت اور فوجیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ آسٹریا کے شہر ویانا میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے انڈین ایمبیسی کے سامنے مظاہرہ کیا گیا خاص طور پر پاکستانی اور کشمیری اس شرمناک قبضے کے آرٹیکل 370 یا 35 ‘اے’ کو ختم کرنے کی بھارتی کوششوں کبھی تسلیم نہیں کرے گا.اس کے خلاف ویانا میں میں بھرپور مظاہرہ کیا گیا.انٹرنیشنل میڈیا نے بھی بھرپور کووریج کی.پاکستانی کمیونٹی فورم آسٹریا یوتھ اور ویمن وینگ نے اس احتجاج کا انتظام کیا تھاجس میں پاکستانی کمیونٹی،کشمیری کمیونٹی،آسٹرین،سکھ کمیونٹی مرد و خواتیں بچوں ںے بهرپور شرکت کی. پورے اسٹریا سے پاکستانی کمیونٹی کی تنظیموں کے سربراہان عہدیداران ،ممبران کے علاوہ تاجر برادری ،سیاسی ،مذہبی اور کاروباری افراد نے پاکستانی کمیونٹی کی معروف دینی، سیاسی و سماجی، شخصیات مخلتف شعبہ ہائے زندگی کی دیگر شخصیات و دیگر دوست احباب نے.خصوصی طور پر آسٹریا کے دور دراز شہروں سالزبرگ ،فوکلا بارؤکے،لینز ،گراز، سینٹ پولٹن اور ہارن سے بھی پاکستانی کمیونٹی نے بھر پور شرکت کی.اس موقع پر اپنے خیلات کا اظہار کرتے ہوئے. عمران علی مغل،خواجہ منظور،پروفیسر شوکت اعوان،چودھری فاروق،ڈاکٹر چودھری اصغر،لطیف بٹ،ڈاکٹر گنتھر کلودنر،جہانگیر کشمیری،ملک حمزہ،حاجی قسم اور میخل پروبسٹنگ،شامل تھے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی جاری ہے۔ بھاری ہتھیاروں سے شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ قبریں تازہ اور کفن خون سے بھیگے ہوئے ہیں۔ طرفہ تماشا یہ کہ کشمیر ظلم و جبر کی بھٹی میں پس رہا ہے۔ ایک لاکھ سے زائد کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔کشمیری ہر روز جنازے اٹھاتے ہیں مگر سر جھکانے سے انکاری ہیں۔ آٹھ لاکھ سکیورٹی فورسز اہلکاروں کا پہرہ ہے اور وادی فوجی چھاﺅنی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ خون، زخم، اشکوں، بارود اور انگاروں سے بھری وادی انسانی حقوق کی علم بردار تنظموں کو صدائیں دے رہی ہے۔ایک طرف ظالم بھارتی فورسز کا سرچ آپریشن کے نام پر ظلم و بربریت تو دوسری جانب انسانی حقوق پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ کبھی پیلٹ گن سے وار تو کبھی خودکار ہتھیاروں سے خون کی ہولی، شہادتوں کے بعد جنازے اٹھتے ہیں تو کہرام مچ جاتا ہے۔مظلوموں کی آہ بکا، فریاد اور نالے ہر طرف سنائی دیتے ہیں۔ نہتے کشمیریوں کا احتجاج، ہڑتالیں پھر بھی عالمی ضمیر خاموش ہے۔ہر نظر سراپا سوال بنی ہوئی ہے کہ عالمی طاقتوں کے گٹھ جوڑ کو خون کی لت لگ چکی ہے یا انہیں کشمیر میں ہوتا ظلم نظر نہیں آتا. کشمیری آج بھی شہدا کو پاکستانی پرچم میں دفناتے اور قبر پر پاکستان کا سبز ہلالی علم لہراتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے اسیر شہریوں کے لیے سال 2018 بھی نامہرباں رہا، ایک سال میں قابض بھارتی فوج نے حاملہ خواتین، بچوں اور اسکالرز سمیت 355 شہری شہید کردیے۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔بعد از تمام عالم اسلام ملک کشمیر،پاکستان اور بلخصوص پاکستانی افواج کے حق میں اور حاضرین کے لئے صحت و تندرستی اور رزق میں کشادگی کے لئے پرخلوص دُعائیں کی گئیں.