ایرانی حکام نے ایک ایمرجنسی اجلاس میں جمعہ کی رات کو ملک کے سائیبر انفراسٹرکچر پر بڑے حملے پر بات چیت کی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے ہزاروں انٹرنیٹ راؤٹرز میں چند ہی اس سائیبر حملے میں متاثر ہوئے ہیں تاہم کئی ویب سائٹس عارضی طور پر ڈاؤن ہیں۔
ایرانی وزیر برائے مواصلات محمد جواد کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ سائیبر حملہ کہاں سے کیا گیا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ان کو شک ہے کہ اس حملے کے تانے بنانے امریکہ سے ملتے ہیں۔
’ممکنہ طور پر یہ سائیبر حملہ مشرق وسطیٰ سے نہیں کیا گیا۔انھوں نے کہا یہ حملے سسکو کے سرور میں سکیورٹی کی کمی کے باعث ہوئےہیں اور اس سے ایران کے علاوہ اور ممالک بھی متاثر ہوئے ہیں۔۔
ایران کی سائیبر پولیس کا کہنا ہے کہ کسی قسم کی معلومات چوری نہیں ہوئیں۔
ایران کی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کمپنی کا کہنا ہے کہ نیشنل انفارمیشن نیٹ ورک متاثر نہیں ہوا ہے۔شکریہ بی بی سی اردو