ایک اور اتحادی جماعت کے حکومت سے فاصلے بڑھنے لگے

0
361

کراچی متحدہ قومی موومنٹ کے بعد جی ڈی اے اور وفاقی حکومت میں بھی فاصلے بڑھنے لگے اور اطلاعات کے مطابق GDA کے سربراہ پیر پگارا نے پیپلز پارٹی کے اہم مرکزی رہنما اور آصف علی زرداری کے رفیق خاص مخدوم احمد محمود کو ساتھ شکار کھیلنے کی دعوت دے دی ہے اور جلد ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہونے والی ہے۔ دراصل یہ ملاقات اب سے چند ماہ قبل ہوجانی تھی تاہم وفاقی حکومت کی اس یقین دھانی کے بعد کہ GDA کی شکایات کا جلد ازالہ ہوگا یہ ملاقات موخر ہوگئی تھی تاہم حال ہی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے متحدہ کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت کے بعد GDA کے رہنماؤں کا مطالبہ بھی زور پکڑگیا ہے کہ وفاقی حکومت یا تو بطور اتحادی ان کے مسائل فوری حل کرے یا پھر GDA اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے۔ ریسٹورنٹ چین کے مالک GDA کے اہم رہنما کے مطابق پی ٹی آئی سے اتحاد کرکے ہمیں نقصان زیادہ ہوا ہے اور فائدہ کوئی نہیں ہوا مگر پھر بھی ان کا ساتھ دینے کو تیار ہیں اگر وہ سندھ کی عوام کی فلاح کے لیے عملی طور پر کچھ کریں۔ انھوں نے بتایا کہ وزارت عظمی کے لیے ووٹ لیتے وقت ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جلد سندھ میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہوگی اور GDA ایک مرکزی اتحادی ہوگا اس کے ساتھ ساتھ مرکز میں بھی غوث بخش مہر کو وزارت دی

جائیگی تاہم یہ دونوں دعوے پورے نہیں ہوئے اور پیپلز پارٹی کے سندھ میں جس فارورڈ بلاک کے متعلق ہمیں بتایا گیا تھا اُس کا ابھی تک کوئی وجود نظر نہیں آتا۔ رہنما نے بتایا کہ حکومت کو اندازہ نہیں ہے کہ ہم کس طرح اپنے ووٹرز کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس انھیں دینے کو کچھ نہیں اور بس وزیر اعظم اجلاس پر اجلاس بلاتے رہتے ہیں حاصل حصول کچھ نہیں ہوتا انھوں نے کہا کہ سردار علی محمد مہر مرحوم کی خاندانی نشست پر بدترین شکست اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔ اگر کاروباری افراد اور سرکاری ملازمین کے تحفظ کے لیے وزیراعظم اپنے مزاج سے ہٹ کر بڑے فیصلے کرسکتے ہیں تو ہمارے لیے کیوں نہیں آخر ہمارے ووٹوں ہی سے وہ وزیر اعظم بنے ہیں اُن کی جماعت کے وزیر تو ہر طرح کی سہولت اور اختیار کے مالک ہیں مگر ہمارے لیے ایسا نہیں ہے اور ہمارا ووٹر ہم سے شدید ناراض ہورہا ہے جس کا خمیازہ ہمیں بلدیاتی انتخابات میں بھگتنا ہوگا اس لیے ہمارے لیے بہتر یہ ہی ہے کہ ہم اپنے چند ہارے ہوئے ساتھیوں کی انا کو تسکین پہنچانے کے بجائے پیپلز پارٹی سے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر مذاکرات کریں تاکہ سندھ حکومت کے ذریعے ہی ہم اپنے ووٹرز کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ کرسکیں۔ پی ٹی آئی سندھ کے رہنما نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے اور GDA کے بہترین تعلقات ہیں اور حکومت اپنے پانچ سال پورے کرے گی۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق وہ سندھ کی عوام کی خوشحالی کے لیے کسی سے بھی ہاتھ ملانے کو تیار ہیں ۔بشکریہ روزنامہ جنگ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here