بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا

0
485

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بینکنگ ٹرانزیکشنز پر فائلرز کےلئے عائد ود ہولڈنگ ٹیکس،نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی اور تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
قومی اسمبلی میں منی بجٹ تقریر کے دوران اسد عمر نے گھر بنانے کے لئے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لئے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی اور کہا کہ یہ ضمنی بجٹ نہیں بلکہ معاشی اصلاحات کا پیکیج ہے۔ وزیر خزانہ نے اپوزیشن کے شور میں اپنی تقریر جاری رکھی بلکہ حزب اختلاف پر پلٹ پلٹ کئی وار بھی کئے، ان کے بعض جوابات پر وزیراعظم عمران خان مسکراتے رہے۔
اپوزیشن بینچوں سے’جھوٹا،جھوٹا‘ اور نو،نوکے نعرے لگنے لگے تو اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس 10 سال تک حکومت تھی یہ ریلوے،پی آئی اے، پاکستان اسٹیل میں ریکارڈ خسارہ چھوڑ کر گئے ، یہ جھوٹ کا پلندہ عوام سناتے رہے۔
اپوزیشن نے ضمنی بجٹ تجاویز کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں ، حزب اختلاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور خواب ہنگامہ مچایا جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اپنی نشست پر برا جمان رہے۔
اپوزیشن نے جھوٹا جھوٹا کے نعروں کے پر اسد عمر نے موقع پر ہی جواب دیا اور کہا کہ ان میں کوئی شرم ہوتی تو یہ اپنی حکومت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی غلط بیانی پر جھوٹا جھوٹا کے نعرے لگاتے ۔
ایک موقع پر اسد عمر نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک پوچھ رہے ہیں، ہم ٹیکس کم کر رہے ہیں تو اپوزیشن شور کیوں مچارہی ہے؟ وزیر خزانہ نے خود ہی جواب دیا اور کہا کیوں کہ انہوں نے بڑی محنت سے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے جبکہ ہم اس میں اصلاحات لارہے ہیں۔
ایک موقع پر وزیر خزانہ نے اپوزیشن کے احتجاج کو منافقت سے پاک عمل قرار دیا اور کہا کہ ان کے 22 سال کے شور سے عمران خان نہیں رکا تو کیا اب رکے گا؟
اپنی بجٹ تقریر کے اختتام پر اسد عمر نے اپوزیشن اتحاد پر تنقید کے نشتر برسائے اور کہا کہ میں اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں،جنہوں نے قوم سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا اور آصف زرداری صاحب کو لاڑکانہ،لاہور،پشاور اور اسلام آباد کی سڑکوں پر گھسیٹا۔بشکریہ روزنامہ جنگ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here