برازیل: ’بچوں سے جنسی رغبت‘ کے الزام 108 افراد گرفتار

0
915
برازیل
برازیل

مشتبہ افراد کو برازیل کے دارالحکومت سمیت ملک کی 24 ریاستوں سے گرفتار کیا گيا ہے۔

وزیر انصاف ٹورکوٹو جارڈم نے کہا کہ گرفتار کیے جانے والے افراد میں بچوں سے منسلک جنسی مواد کو کمپیوٹر اور موبائل پر شیئر کرنے والے گروہ کے افراد شامل ہیں۔

٭ واٹس ایپ پر’بچوں کی فحش تصاویر‘ پر گرفتاریاں

٭ ‘یورپ بچوں سے متعلق جنسی مواد کا گڑھ‘

یہ پولیس آپریشن چھ ماہ کی تفتیش کے بعد عمل میں آیا ہے جس میں امریکہ اور یورپی ممالک کے امیگریشن کے حکام بھی شامل ہیں۔

تفتیش کاروں کو بچوں کے جنسی استحصال کے متعلق تقریباً ڈیڑھ لاکھ پریشان کن تصاویر ملی ہیں۔

ان مواد کو ایسی ویب سائٹس سے حاصل کیا گيا ہے جسے ’ڈارک ویب‘ کہا جاتا ہے اور جسے عام سرچ انجن ڈھونڈ نہیں پاتے ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں ریٹائرڈ پولیس اہلکار، سول سروینٹس اور فٹبال یوتھ کلبوں کے سربراہان شامل ہیں۔

برازیلsss

وزیر انصاف جارڈم نے کہا کہ بچوں میں جنسی زیادتی یا جنسی طور پر رغبت رکھنے والے افراد ایسی تکنیک کا استعمال کر رہے تھے جس سے وہ پولیس کی تقتیش سے بچ سکیں۔

انھوں نے کہا: ’انھوں نے غیرقانونی اور مجرمانہ تصاویر ملک کے دوسرے حصے میں موجود کسی دوسرے کے کمپیوٹر پر محفوظ کر رکھی تھیں یہاں تک بیرون ملک بھی محفوظ کررکھی تھیں۔‘

انھوں نے مزید کہا: ‘عام طور پر جن کے کمپیوٹر پر یہ تصاویر سٹور تھیں انھیں اس بات کا علم نہیں تھا۔’

پہلے پہلے تفتیش کاروں نے مشتبہ بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد شيئر کرنے والوں کو نشانہ بنایا۔ لیکن جب انھوں نے درجنوں کمپیوٹر، موبائل فونز، سی ڈیز اور ہارڈ ڈرائیوز پکڑے تو انھیں پتہ چلا کہ مجرمانہ سرگرمی میں شامل گروہ انٹرنیٹ پر شیئر کرنے کے لیے ’پورن‘ یا فحش مواد تیار کر رہے ہیں۔

ان فائلز میں بچوں کے جنسی استحصال کی پریشان کن تصاویر تھیں۔ بعض بچوں اور نوعمروں نے تفتیش کاروں سے اپنے والدین یا رشتہ داروں کی شکایت بھی کی۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ ریکٹ برازیل میں آزادانہ طور پر چل رہا تھا یا پھر یہ بیرون ملک کسی کرمنل نٹورک سے بھی منسلک رہا ہے۔

#Source by BBC URDU

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here