جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے مراد علی شاہ

0
968
حیدرآباد (ہ آ ) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نوازشریف اداروں پر تنقید کرکے بہت غلط کررہے ہیں – انہو ںنے کہاکہ ہم نے اپنا بانی چیئرمین ایک عدالتی قتل کے ذریعے گنوایا ہے – انہوں نے کہا کہ جب آصف علی زرداری صاحب جیل میں تھے تو شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے تنہا عدالتوں کا سامنہ کیا اوروہ ایک ایک دن میں اپنے بچوں کے ساتھ چار چار کورٹس میں پیش ہوتی تھی مگر کبھی عدالتوں کے لیے اور اداروں کے لیے غلط زبان استعمال نہیں کی-نواز شریف کو چاہیے کہ وہ اپنے ذاتی فائدے کے بجائے ملک کے بارے میں سوچیں اوراگر انہیں عدالت نے نااہل کردیا ہے تو اس کا راستہ بھی عدالت ہی ہے کیونکہ جلسوں میں جاکراداروں کو برا بھلا کہنا درست نہیں ہے –
    وہ آج قاسم آبادحیدرآباد میں اپنے والد اور سابقہ وزیر اعلیٰ سندھ سید عبداللہ شاہ کے پرائیویٹ سیکریٹری عابد قریشی کے چہلم میں شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کررہے تھے -وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی ان پرسیاسی بنیاد پر بنائے گئے مقدمات کاعدالتوں میں سامنہ کیا اور ان پرجیل میں تشدد بھی ہوامگر انہوں نے جلسوں میںعدالتوں کے خلاف بات کرنے کے بجائے قانونی طریقے سے تمام مقدمات کا سامنہ کیااوران میں بری ہوئے اس لیے اگر نواز شریف سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف کچھ غلط ہوا ہے توانہیں چاہیے کہ وہ بھی عدالت سے ہی رجوع کریں اور قوم کو مشکل میں نہ ڈالیں کیونکہ ہمارا ملک پہلے ہی مشکل صورتحال سے دو چار ہے – انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں لیا گیا جتنا ن لیگ کی حکومت نے چار پانچ سالوں میں لیا ہے – انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے تب سے 2013 تک ڈومیسٹک قرضہتقریباً100ارب ڈالر تھا اور اب یہ قرضہ 155 ارب ڈالرہوچکا ہے – انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب پی پی پی نے اپنی حکومت کی مدت پوری کی تو ہماری ایکسپورٹس تقریباً 25 ارب ڈالر تھی جوکہ آج 20 ارب ڈالر سے بھی کم ہوگئی ہے -ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حیدرآباد سمیت پورے سندھ میں بلا تفریق ترقیاتی کام کروائے جارہے ہیں- انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کی ڈیمانڈ کو مدنظررکھ کر اسکیمیں بناتی ہے اوریہ تاثر بلکل غلط ہے کہ ترقیاتی کاموں میں حیدرآباد کو نظرانداز کیا جارہا ہے-ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر میں ہونے والی بچوں کی شرح اموات ملک کے کسی اورعلاقے سے زیادہ نہیں ہے – انہوں نے کہا کہ پی پی پی کی حکومت میںتھر میں صحت کی جتنی سہولیات فراہم کی گئی ہیںوہ مثالی ہیں – انہوں نے کہا کہ تھرمیں ہسپتالوں میںپہلے ایسی سہولیات نہیں تھیںجو آج ہیں-انہوں نے کہا کہ تھر میںہم نے واٹرسپلائی ،اسکولوں اورسڑکوں کی جن اسکیموں پر کام کیا ہے وہ پہلے کبھی نہیں کیاگیا ہے – انہوں نے کہا کہ تھر میں جو وسائل ہیں آنے والے وقت میں تھر صوبے کے بڑے شہروں سے بہتر نظر آئے گا- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سالڈویسٹ مینجمنٹ کا کام حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کا ہے اور ہم نے اس کام کے لیے انہیں ان کے شیئرز کے مطابق فنڈز بھی دیے تھے – 
انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بھی بنایا تھا مگراس پر کام تب ہی ہوسکتا ہے جب میونسپل کارپوریشن حیدرآباد اس پر کام کرنے کی اجازت دے اور اس ضمن میں معاہدہ کرے جس طرح کراچی کے 4 اضلاع میں وہاں کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی مرضی سے کیا گیا ہے – انہوں نے کہاکہ کراچی میں طویل عرصے بعد سڑکیں دھلتی ہیں اورصفائی کے بہتر انتظام ہیں -انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی لوکل کاﺅنسلز بھی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے رابطہ کرے کیونکہ ہم نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر اب تک ہمیں مثبت جواب نہیں ملا- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قصور واقعہ صوبائی حکومت کی مکمل ناکامی ہے اور اس واقعہ کی مذمت کی – انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد احتجاج کرنے والوں پرپولیس نے سیدھی گولیاں چلائیں جس سے لوگوں کی اموات ہوئیں جو کہ انتہائی افسوسناک ہے اور کہا کہ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے – انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی اساتذہ نے مظاہرہ کیا اور تب تک انہیں منتشرنہیں کیاگیاجب تک وہ پرامن تھے مگر جب انہوں نے ریڈ زون میں داخل ہونے اور قانون کی خلاف ورزی کی تو پولیس نے انہیںمعمولی اقدامات کرتے ہوئے منتشر کیا – انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت اور اظہار آزادی پر یقین رکھتے ہیں لیکن لوگوں کو تکلیف میں ڈالنے یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی – گزشتہ روز کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں ہونے والے واقعہ اور پولیس موبائل میں حلیم عادل شیخ کا ملزم کے ساتھ سلوک کیے جانے کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے – انہوں نے کہا کہ پولیس نے واقعہ کے بعد بروقت صورتحال کو کنٹرول کیا-

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here