وزارت داخلہ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کے ملک گیر دھرنوں کے دوران توڑ پھوڑ،تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث 1800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
سپریم کورٹ کے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی رہائی سے متعلق فیصلے کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے والے سیکڑوں افراد کیخلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔وزارت داخلہ نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں بھی 700 معلوم اور نامعلوم افراد کو مقدمات میں نامزد کیا گیا اور اب تک 75 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے 26 گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا۔
عدالت نے تھانہ آئی نائن کے مقدمہ میں گرفتار 10 مظاہرین کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا،تھانہ شہزاد ٹاؤن کی حدود میں توڑ پھوڑ پر گرفتار 16 مظاہرین کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا۔
ڈی سی اسلام آباد کے مطابق ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے والے 33 افراد کی نشاندہی کرلی ہے اور مزید گرفتاریوں کے لیے کارروائی جاری ہے۔
کراچی پولیس کے مطابق شہر میں 31 اکتوبر سے 2 نومبر تک ہونے والے دھرنے اور ہنگامہ آرائی پر مختلف تھانوں میں مزید 34 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں، جن میں دفعہ 144 اور روڈ بندش کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کےمطابق ضلع جنوبی میں 4، شرقی میں 3، ملیر میں 6 اور کورنگی میں 15، غربی میں ایک اور ضلع وسطی میں 5 مقدمات درج کیے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر سے 61 افراد کو مقدمات میں نامزد کیاگیا ہے جن میں سے اب تک کورنگی 2 اورضلع وسطی سے 3 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ شہید بے نظیر آباد سے بھی 2 افراد گرفتار ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق شیخوپورہ میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے 5 مقدمات درج کیے گئے، جس کے تحت 70 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ گرفتاریاں فیکٹری ایریا، خانقاہ ڈوگراں اور صدر شیخوپورہ سے کی گئیں اور تمام افراد کو ویڈیوز کی مدد سے نشاندہی کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق شیخوپورہ میں ہنگاموں کے دوران ایک بس، کاروں اور موٹر سائیکلوں کو جلایا گیا، مظاہرین نے 34 پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی کیا۔
فیصل آباد پولیس نے آسیہ بریت کیس کے فیصلے کیخلاف احتجاجی تحریک کے دوران توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، خوف و ہراس پھیلانے، زبردستی راستے اور دوکانیں بند کرانے کے الزام میں 34 مقدمات درج کیے،پولیس نے مختلف مقدمات میں مطلوب 94 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
نوشہرہ پولیس نے رشکئی انٹرچینج کو آگ لگانے والے مظاہرین میں سے 17 افراد کو گرفتار کرلیا ہے،مظاہرین کیخلاف تھانہ رسالپور میں 2 مقدمات درج کئے گئے۔
قصور کے علاقے ملتان روڈ جمبر میں مظاہرین نے یکم نومبر کو احتجاج کے دوران ڈی ایس پی سمیت 7 پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا۔
فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے 48 نامزد اور 252 نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا، جس میں حالیہ دھرنوں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے شناخت کیے گئے شرپسندوں کی فوری گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں ایف آئی اے، نادرا اور پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرلز سے شرپسندوں کی شناخت پر رپورٹس طلب کرلی گئی،اس موقع پر شرپسندوں کی شناخت و گرفتاری کے لیے وزارت دفاع سے مدد حاصل کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔
ملزمان کی شناخت میں مدد کے لیے وزارت داخلہ نے شکایات سیل قائم کردیا ہے، ویڈیو اور تصاویر فراہم کرنے والوں کا نام اور نمبر صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچانے اور قانون کا مذاق بنانے والوں کو نشان عبرت بنایا جائےگا اور سمجھوتا کسی سے نہیں ہوگا۔بشکریہ روزنامہ جنگ