حکومت نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر رانا تنویر کو پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین ماننے سے انکار کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ن لیگ کا فیصلہ من و عن ماننے کے پابند نہیں،ہم رانا تنویر کو کیوں اور کیسے قبول کرلیں؟انہوں نے کہا کہ ہم سے مشاورت نہیں کی گئی،پی اے سی کا چیئرمین نامزد کرکے خود ن لیگ نے میثاق جمہوریت کی نفی کردی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا بھی کہنا ہے کہ ن لیگ نے پی اے سی چیئرمین کے نئے نام پر مشاورت نہیں کی ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے گزشتہ روز کے فیصلوں نے کئی سوالات جنم دیے،ن لیگ کی پارلیمنٹری پارٹی صدمے کی حالت میں ہے، گینگ آف فور کے علاوہ ن لیگ کی اکثریت کو معلوم ہی نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ا ب کہا جا رہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو ن لیگ کا قائم مقام صدر بنایا جارہا ہے، شہباز شریف کی صحت اجازت نہیں دیتی تو وہ قائد حزب اختلاف کا بوجھ کیسے اٹھائیں گے؟ہم تو کہتے ہیں وہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی چھوڑ یں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شہباز شریف نے کوئی واضح اشارہ نہیں دیا کہ وہ کب واپس آرہے ہیں،ایک ڈیل کا تاثر ابھررہا ہےجبکہ پی ٹی آئی کہہ چکی ہے کہ کوئی ڈیل ہوگی اور نہ ہی کوئی ڈھیل دی جائے گی۔
وزیر خارجہ نےکہا کہ قومی سلامتی پر بننے والی پارلیمانی کمیٹی میں شہباز شریف بھی ہیں،ہمارے علم میں نہیں ہے کہ وہ اس میں حصہ لے سکيں گے یا نہیں،کیا ن کی قیادت ہمیں اور قوم کو اس یک لخت تبدیلی پر اعتماد میں لے گی؟
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی بالکل بے خبر نکلی ہے، شہباز شریف کی واپسی کی نئی تاریخوں کا بھی اعلان نہیں کیا جا رہا،چند چیزیں ایک تجسس کو جنم دے رہی تھیں، توقع ظاہر کی کہ مسلم لیگ ن پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ان سوالوں کے جواب دے گی ورنہ مزید قیاس آرائیاں پیدا ہوں گی۔بشکریہ روزنامہ جنگ