رشوت لینے پر جج بر طرف

0
535


اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری سکینڈل میں ملوث ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کو جعل سازی کے مقدمے میں رشوت لے کر بری کرنے والے اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج پرویزالقادر میمن کو نوکری سے برطرف کردیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے مطابق گذشتہ برس جعلی ڈگریوں کے سکینڈل میں ملوث شعیب شیخ کو اس مقدمے میں بری کرنے کے معاملے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا اور اس ضمن میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔
بی بی سی کے مانہ مگار شہزادا ملک کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پرویز القادر میمن کو ان کے عہدے سے ہٹا کر انھیں معطل کردیا تھا۔
نامہ نگار کے مطابق اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن کو ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کی بریت کے لیے 50 لاکھ روپے رشوت لینے کا اعتراف کیا تھا۔
دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی نے پرویز القادر میمن کو نوکری سے برطرف کردیا تھا۔ سابق ایڈشنل سیشن جج کے خلاف رشوت ستانی کا مقدمہ درج کرنے یا تادیبی کارروائی کرنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی ڈگری سکینڈل سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس اس ایڈشنل سیشن جج کا بھی ذکر کیا تھا جنھوں نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے لے کر شعیب شیخ کو مقدمے سے بری کردیا تھا۔
چیف جسٹس کے اس ریمارکس کے بعد اسلاآباد ہائی کورٹ نے اس دو رکنی کمیٹی کے رپورٹ پر فیصلہ جاری کردیا جس میں پرویز القادر میمن کو نوکری سے برطرف کردیا۔
جعلی ڈگری سکینڈ ل کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے سربراہ بشیر میمن نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ اُنھیں اس بات پر شرمندگی ہے کہ اسلام آباد کے ایڈشنل سیشن جج پرویز القادر میمن ان کے رشتہ دار ہیں۔ شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here