سابق افغان صدر حامد کرزئی نے مسئلہ کشمیر پر بھارت کی حمایت کر دی۔سابق افغان صدر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان تنقید کرتے ہوئے کہا کہپاکستان میں اس وقت کشمیر میں اپنے مفادات کے حصول کو افغانستان کے امن عمل سے جوڑے جانے کی باتیں چل رہی ہیں۔ جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ پاکستان ابھی بھی افغانی سرزمین کو اپنی سٹریٹجک گہرائی کے نظریئے سے دیکھتا ہے۔ میں پاکستان حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ خطے میں انتہا پسندی کے تشدد کو پالیسی کے ذریعہ استعمال کرنا بند کریں۔ ہمیں حکومت کے نئے اقدامات سے امید ہے۔حامد کرزئی نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ بھارتی شہری کا مرتبہ مل جانے کے بعد کشمیریوں کی خوشحالی اور ترقی میں اضافہ ہو گا۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر دیا تھا۔ خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیراب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون سازاسمبلی ہوگی۔ یہی نہیں مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2 حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا بھی فیصلہ کیا، لداخ کو وفاق کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا جائے گا جہاں کوئی اسمبلی نہیں ہوگی۔اس اقدام کے لیے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔یاد رہے کہ بھارتی صدر کی جانب سے آرٹیکل 370 کے بل پر دستخط کے لیے بھارت کے آئین کے آرٹیکل 367 میں ترامیم لازمی درکار تھیں۔جب کہ دوسری جانن ان حالات میں پاکستان اور بھارت مابین حالات مزید کشیدہ ہو رہے ہیں