سو لوہار کی ایک سُنار کی

0
891


سوشلستان میں کہیں ماتم ہے تو کہیں شادیانے بجائے جا رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان بہت ساری کنفیوژن ہے۔ بڑے عرصے کے بعد کیلبری فونٹ ایک بار پھر پاکستانی ٹرینڈز میں سامنے آیا جبکہ پی ایس ایل کے ٹرینڈز اس کے علاوە ہیں۔
مگر سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپنی جماعت کی صدارت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر آنے والا ردِ عمل دونوں جانب سے بہت شدید تھا اور ہم اسی پر بات کریں گے نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت سے نااہل قرار دیے جانے کے فیصلے پر پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے بہت خوشی کا اظہار کیا گیا اور اس معاملے میں پہل کرنے والوں میں جماعت کے نااہل قرار دیے جانے والے رہنما جہانگیر ترین تھے۔
جہانگیر ترین نے لکھا ‘پوری قوم عزت مآب سپریم کورٹ کو اس تاریخی فیصلے پر سلیوٹ پیش کرتی ہے جس میں نواز شریف کو ان کی جماعت کی صدارت کے عہدے سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ نواز شریف جیسے لٹیرے کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کاٹنی چاہیے نہ کہ ایک سیاسی جماعت کی سربراہی کر کے مجھے کیوں نکالا کی رٹ۔ سلام ہے سپریم کورٹ کو۔’
تحریکِ انصاف ہی کے ایک اور رہنما اسد عمر نے لکھا ‘میاں صاحب اور درباریوں کی دھمکیاں اور دباؤ ناکام۔ فیصلہ آخر کار قانون کے مطابق ہی آیا۔ اسی لیے کہتے ہیں جج اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں۔ کرتے رہو تقریریں۔ سو لوہار کی ایک سُنار کی۔’
مگر اتنی ہی تعداد میں لوگ ایسے بھی تھے جنھوں نے اسے ایک ایسا فیصلہ قرار دیا جس کے مضمرات آنے والے وقتوں میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھگتنے پڑیں گے۔ شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here