ٌپانامہ(نیوزڈیسک) خلیج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے بحرین نے اپنے شہریوں کو ’فوری طور پر‘ ایران اور عراق کو چھوڑنے کی ہدایت کردی جبکہ جو افراد اس وقت بحرین میں موجود ہیں انہیں ان ممالک کے سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی بی این اے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بحرینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام خطے میں غیریقینی صورتحال، خطرناک پیش رفت اور ممکنہ خطرات کے باعث اٹھایا گیا ہے۔خیال رہے کہ چند روز قبل واشنگٹن نے ایران کی جانب سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے باعث عراق میں موجود سفارتخانے سے غیر ہنگامی عملے کو واپس بلالیا تھا۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں کام کرنے والی تیل کمپنی ایکزون موبائل نے اپنے غیر ملکی عملے کے 60 ملازمین کو فوری طور پر عراق چھوڑ کر دبئی جانے کی ہدایت کی تھی۔عراقی تیل کمپنی ساؤتھ آئل کمپنی کا کہنا ہے کہ ایکزون کی جانب غیرملکی ملازمین کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کے باوجود تیل کی پیداوار پر اثر نہیں پڑے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایکزون موبائل کا یہ حفاظتی اقدام عارضی ہے، تاہم ہمیں کسی بھی خطرے کا اشارہ نہیں ملا، اس وقت تیل کے کنویں پر صورتحال مستحکم ہے، جو اپنا کام کر رہے ہیں۔عراقی کمپنی نے بتایا کہ غیر ملکی ملازمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ دبئی میں ایکزون کمپنی کے دفتر سے اپنا کام کریں جس میں ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ امریکی سفارتکار نے کمرشل فلائٹس کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے خلیج فارس سے پرواز کرنے میں احتیاط کریں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی سفارتکار کا یہ انتباہ امریکا کے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے واضح کیے گئے خطرات کے پیش نظر سامنے آیا ہے جس میں اس نے اس خطے میں فضائی ٹریفک کو درپیش خطرات کی جانب اشارہ کیا۔اس کے ساتھ ساتھ لائڈز آف لندن نے خلیج فارس میں بحری جہازوں کو درپیش خطرات کا بھی اشارہ دیا تھا۔واضح رہے کہ یہ خدشات ایسے وقت میں سا منے آئے جب امریکا – ایران کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے وائٹ ہاؤس نے ایران کے ممکنہ مبینہ خطرے سے بچنے کے لیے اپنی بحری جنگی جہاز خطے میں پہنچادیے تھے۔