مصافحہ نہ کرنے پر مسلم خاتون کو شہریت دینے سے انکار

0
871


ایک فرانسیسی عدالت نے الجزائر کی ایک خاتون کو فرانس کی شہریت نہ دینے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
الجزائری خاتون کو شہریت دینے سے صرف اس لیے انکار کر دیا گیا کیونکہ انھوں نے ایک اعلیٰ اہلکار سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔
خاتون جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا کا کہنا ہے کہ ’ان کے مذہبی عقائد انھیں کسی غیر مرد اہلکار سے ہاتھ ملانے کی اجازت نہیں دیتے۔‘
انھوں نے یہ بات شہریت دیے جانے کی تقریب میں مصافحہ کرنے کی رسم کے دوران کہی تھی۔
حکومتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ’فرانسیسی معاشرے میں ضم نہیں ہوئی ہیں‘ اور انھیں فرانسیسی شہریت سے محروم کر دیا گیا۔مذکورہ خاتون نے اس کے خلاف اپیل کی لیکن فرانس کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت نے اس فیصلے کو برقرا رکھا۔
الجزائری خاتون کی سنہ 2010 سے ایک فرانسیسی شخص کے ساتھ شادی قائم ہے۔
انھوں نے سنہ 2016 میں جنوب مشرقی ایزائر علاقے میں جرینوبل کے قریب منعقدہ شہریت کی تقریب میں سینیئر اہلکار یا مقامی سیاستداں سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔اسلام میں غیر مرد اور غیر عورت یا نامحرم کے ساتھ ہاتھ ملانا عام طور پر جائز نہیں سمجھا جاتا ہے۔
اس کے بعد حکومت نے انھیں شہریت کے قانون کے تحت یہ کہتے ہوئے شہریت سے محروم کر دیا گیا کہ ان کا علامتی رسم کو نظر انداز کرنا یہ بتاتا ہے کہ وہ ’سماج میں جذب نہیں ہو سکی ہیں۔‘
ملک کے سول قانون کے تحت کسی شہری کے خاوند یا اہلیہ کو اس ایک وجہ کی بنیاد پر بھی شہریت نہیں دی جا سکتی ہے۔
الجزائری خاتون نے اس فیصلے کو ’اختیار کا غلط استعمال‘ قرار دیا ہے لیکن کونسل آف سٹیٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
فرانس کی عدالت نے کہا کہ حکومت نے قانون کو غیر مناسب انداز میں نافذ نہیں کیا ہے۔
سنہ 2016 میں سوئٹزرلینڈ کے ایک علاقائی محکمے نے ایک سوئس سکول میں زیر تعلیم دو مسلم طلبہ کو اپنی خاتون ٹیچر سے ہاتھ ملانے کا حکم صادر کیا تھا یا پھر جرمانے کے لیے تیار رہنے کی بات کی تھی۔شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here