احتساب عدالت نے لندن فلیٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا،نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر بری ہو نگے یا جیل جائینگے اسکا فیصلہ جمعہ 6جولائی کو ہو گا۔ عدالت نے ملزمان کو جمعے کو پیش ہونے کے نوٹسز جاری کردئیے اور فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے اپنے حتمی دلائل مکمل کئے ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے پورے خاندان کو پھنسانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا،ملزمان کے حق میں جانیوالی دستاویزات رپورٹ میں شامل نہیں کیں۔ العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح کے دوران جےآئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے خود سے دستاویزات تیار نہیں کیں،یہ ملزمان نے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی تھیں۔ احتساب کورٹ اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے
کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے نواز شریف، مریم نوازاور کیپٹن(ر) صفدر کی طلبی کے نوٹس جاری کردئیے۔ فاضل عدالت نے منگل کے روزوکیل صفائی کے حتمی دلائل کی تکمیل کیلئے سہ پہر پانچ بجے تک عدالت لگائی۔ نوازشریف فیملی کیخلاف ریفرنسز دائر کرکے عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کو چھ ماہ کا وقت دیا تھا مگر پہلے دو ماہ اور بعد میں ایک ماہ کی مزید مہلت لی گئی جو 9 جولائی کو مکمل ہوگی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، ان کے دونوں بیٹے، بیٹی اور داماد ملوث ہیں، ایون فیڈریفرنس کی کل107 سماعتیں ہوئیں، نواز شریف اور مریم نواز78 ، کیپٹن (ر) صفدر 100 سے زائد سماعتوں میں موجود رہے۔ غیرملکی دورہ کی وجہ سے عدالت سے غیرحاضر ہونے پر کیپٹن(ر) صفدر کو ائرپورٹ پر گرفتار بھی کر لیاگیا تھا جس کی عدالت نے ضمانت لے لی تھی، استغاثہ نے 18 گواہ پیش کئے ، لندن سے دو گواہوں کے بیانات ویڈیو لنک پر بھی ریکارڈ کئے گئے نوازشریف کے دونوں بیٹے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اشتہاری قرار دئیے جاچکے ہیں جبکہ دیگر دو ریفرنسز میں صرف نواز شریف اور ان کے بیٹے شامل ہیں ،ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کا موقف ہے کہ نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں ،آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی،منگل کو احتساب عدالت نے پہلی شفٹ میں العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح سنی جبکہ وقفہ کے بعد مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کے وکیل نے اپنے حتمی دلائل مکمل کئے، کیپٹن صفدر عدالت میں پیش نہ ہوئے وکلاء صفائی نے اُن کی طرف سے ایک دن حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے حتمی دلائل میں استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نے دفتر خارجہ کو بائی پاس کرکےایم ایل اے کیوں لکھے،ایم ایل اے کے جواب بھی لئے گئے،دفتر خارجہ کو بائی پاس کرکے شفافیت کو ختم کر دیا گیا، فنانشل انوسٹی گیشن ایجنسی خط پر سیل موجود نہیں ، اپنے ملک میں کسی کو بھی خط لکھتے ہوئے فنانشل انوسٹی گیشن ایجنسی اپنی سیل اور مہر استعمال کرتی ہےمگرجے آئی ٹی کو بھیجے گئے خط پر کوئی سیل نہیں ، موزیک فونسیکا خود ایک لاءفرم ہے ، 2012 کے خط کی2017میں تصدیق کروا کے مریم نواز کو کیس سے جوڑ دیا گیا۔ امجد پرویز نے الزام لگایا کہ جے آئی ٹی نے مریم نواز کو کیس سے جوڑ نے کیلئے حربہ استعمال کیا، جے آئی ٹی نے موزیک فونسیکا کو خود خط کیوں نہیں لکھے؟مریم نواز نے ہمیشہ الزامات سے انکار کیا ہے، لہٰذااستغاثہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی تھی کے وہ اپنے الزام میں شواہد لائے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ مریم نواز سپریم کورٹ جے آئی ٹی اور اس عدالت میں بی وی آئی خطوط کی تردید کر چکی ہیں۔ انہوں نے بی وی آئی خطوط کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا،سکینڈ ہینڈ شواہد کو قانون حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے جبکہ احتساب عدالت میں پیش کردہ یہ تھرڈ ہینڈ شواہد ہیں، قانون کیوں اس طرح کے شواہد کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے، یہ بھی بتائوں گا ایف آئی اے بی وی آئی کا ڈائریکٹر کہیں نہیں کہہ رہا کہ مریم نواز بینفشل مالک ہیں۔ وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں کہا کہ باہر سے کوئی کاغذ آجائے تو اسے سونے کے پر نہیں لگ جاتے، باہر سے کسی ایجنسی کے بندے کا خط آجائے تو اسے قانون کے مطابق ہی لیا جائے گا، دیکھنا ہوگا ہمارے ملک کا قانون ایسی چیزوں کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ امجد پرویز نے کہا کہ استغاثہ کی طرف سے پیش کیاگیا اے جی آفس کا خط بھی تصدیق شدہ نہیں تھا ، واجد ضیاء کو بھی پتہ نہیں تھا کہ یہ خط والیم چار میں موجود ہے،واجد ضیاء نے یہ کہا ہم سے خط رہ گیا ہے ، 31مئی کی ایم ایل اے کا بی وی آئی حکام نے جواب دینے سے انکار کیا ، یہ حقیقت ابھی تک چھپائی گئی ہے۔ مریم نواز کے وکیل کی جانب سے بھارتی عدالتی فیصلوں کے متعدد حوالےدئیے گئے۔ وکیل صفائی نے کہاکہ واجد ضیاء کے شواہد سنی سنائی بات باتیں ہیں، زبانی باتیں ہی نہیں دستاویزات بھی سنی سنائی ہو سکتی ہیں۔ امجد پرویز نےممبئی کی جسٹس بھاگ وئی کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جسٹس بھاگ وئی نے ایک دستاویزات کو سنی سنائی دستاویزات قرار دیا۔اس موقع پر فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ آج سارے ہی بھارتی فیصلے لے آئے ہیں جس پر وکیل صفائی نے کہاکہ آخر میں پاکستانی بھی پیش کروں گا، دستاویزات کا ثابت ہونا الگ بات ہے، دستاویزات کے متن کا درست ثابت ہونا ایک الگ بات ہے،قانون کے مطابق بہترین شواہد فراہم کرنا ضروری ہے۔