چیف جسٹس آسف سعید کھوسہ نے اعلان کیا ہے کہ نواز شریف کی سزا ختم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ اپیلوں کی سماعت کے بعد کریگی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے باوجود سپریم کورٹ نواز شریف کی سزاُختم نہیں کریگی ۔ آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی ویڈیو ختم کیے جانے یا نہ کیے جانے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ہو گا۔ اس سے پہلے اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت میں بتایا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو کا فرانزک پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ ویڈیوز 2000سے 2003کے درمیان بنائی گئی ہیں اور ویڈیو کا فرانزک کرنے کے آلاتپاکستان میں موجود نہیں ہیں ۔ انور منصور خان نے بتایا کہ ایف آئی اے نے جج ارشد ملککی فحش ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کرنے پر سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جج ارشد ملک نے کہا ہے کہ انہیں ویڈیوز کے ذریعے بلیک میل کیا جاتا رہا ہے اور ان ویڈیوز سے بلیک میل کر کے ہی ان کی ملاقات سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے کروائی گئی۔ ایف آئی اے نے سائبر کرائم ایکٹ کے سیکشن13کے تحت میاں طارق محمود پر مقدمہ درج کیا ہے۔ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا ہے کہ ایف آئی اے اسلام آباد نے مقدمہ درج کیا جبکہ میاں طارق محمود کا 2بار ریمانڈ لیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میاں طارق نے جج ارشد ملک کی فحش ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل کیا جو کہ جرم ہے۔ انہوں بتایا کہ میاں طارق کے پاس جج ارشد ملک کی کئی اور ایسی ویڈیوز موجود ہیں جو کہ ان کے گھر سے برآمد کر لی گئی ہیں۔ اب چیف جسٹس آسف سعید کھوسہ نے اعلان کیا ہے کہ نواز شریف کی سزا ختم کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ اپیلوں کی سماعت کے بعد کریگی۔