پاکستانی فوج یمن کی جنگ میں شریک نہیں ہو گی

0
487


پاکستان کے وزیرِ دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی فوج یمن کی جنگ میں شریک نہیں ہو گی۔
پیر کو ایوانِ بالا کے سامنے سعودی عرب میں مزید فوج بھیجے جانے کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج سعودی عرب میں صرف تربیت اور مشاورت کے عمل میں شریک ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 1600 فوجی اہلکار پہلے سے سعودی عرب میں تعینات ہیں جبکہ وزیراعظم نے مزید ایک ہزار فوجی اہلکار سعودی عرب بھیجنے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد وہاں موجود پاکستانی فوجیوں کی کل تعداد 2600 ہو جائے گی۔
خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا ان اہلکاروں کو 1982 کے پروٹوکول کے تحت بھیجا جا رہا ہے۔
سینیٹ کے چیئر مین رضا ربانی نے خرم دستگیر کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو باتیں انھوں نے بتائیں ہیں یہ ایوان پہلے سے جانتا ہے لہٰذا وہ یہ بتائیں کے مزید بھیجے جانے والے فوجیوں کو سعودی عرب میں کہا تعینات کیا جائے گا اور وہ وہاں کریں گے کیا؟
ان کا سوال تھا کہ فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے کے بیان سے قبل ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور کیوں ایوان کو آگاہی اس بیان سے ملی۔
وزیر دفاع خرم دستگیر نے اعتراف کیا کہ وزارت دفاع کی جانب سے یہ بیان سامنے آنا چاہیے تھا اور اس واقعے میں ان کے سیکھنے کے لیے سبق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد فوج نے یہ بیان جاری کیا تھا تاہم تسلیم کیا کہ ایوان کو آگاہ کیا جانا چاہیے تھا۔
اس پر وزیرِ دفاع نے دوبارہ کھڑے ہو کر ایوان کو بتایا کہ پاکستانی فوجی سعودی عرب کی فوج کو تربیت اور ان کی رہنمائی کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے خاصے خدشات پائے جاتے ہیں اور میں یقین دہانی کرواتا ہوں پاکستانی فوجی اہلکار یمن کی جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔`
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے اضافی اہلکار سعودی عرب کی مقامی فوج کی تربیت اور مشاورت کا کام کریں گے۔
خرم دستگیر نے ایوان میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کا دفاعی تعاون پانچ دہائیوں پر محیت ہے اور سعودی فوج کی تربیت اور مشاورت کے لیے مزید ایک ہزار فوجی اس ملک کے ساتھ 1982 کے دوطرفہ پروٹوکول کے تحت ہو رہا ہے۔ وزیر دفاع نے فوجیوں کی تعیناتی کے مقام نہیں بتا سکتے اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے۔ چیرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا کہ اس کے لیے وہ بند کمرے کا اجلاس طلب کرسکتے ہیں لیکن وزیر دفاع نے اصرار کیا کہ یہ معلومات دینا ان کے لیے مشکل ہوگا
خرم دستگیر نے بتایا کہ ’چونکہ پاکستانی افواج کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پہاڑوں پر جنگ کا تجربہ ہے اور وہ اس میں مہارت حاصل کر چکی ہیں اس لیے وہ سعودی افواج کو اسی حوالے سے تربیت دیں گی۔‘شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here