وفاقی حکومت کی بااثر ترین اور مقبول شخصیت کے قریبی گھر والے کے دوست جو پاک پتن کے ڈی پی او رضوان گوندل کے نامناسب طور پر تبادلے کے موقع پر شہ سرخیوں کی زینت بنے تھے۔ اب وہ دوبارہ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ طارق وڑائچ کو اچانک ہٹائے جانے پر پھر سے مرکز تنازع بن گئے ہیں۔ 14 نومبر کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ۔ 20 کے افسر محمد شعیب طارق وڑائچ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کو فوری طور پر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ حکومت پنجاب کو مزید احکامات کیلئے رپورٹ کرنے کو کہا گیا، تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی شاہین رضا نے جیو نیوز سے بات چیت میں اس تبادلہ کا ذمہ دار وفاقی حکومت کی بااثر ترین اور مقبول شخصیت کے قریبی گھر والے کے دوست کو قرار دیا۔ ڈپٹی کمشنر طارق وڑائچ جو گوجرانوالہ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کر رہے تھے اور جب وہ اس دوست کے پٹرول پمپ تک پہنچے تو اچانک ڈپٹی کمشنر کو تبدیل کر دیا گیا۔ شاہین رضا کے الزام کو اس بات سے تقویت ملی جب ضلعی انتظامیہ نے جی ٹی روڈ پر قائم 5 میں سے 4 غیر قانونی پٹرول پمپس کو مسمار کر دیا، صرف ایک پٹرول اسٹیشن باقی بچا جو اسی دوست کے خاندان کی ملکیت ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے محکمہ اراضی سے پانچوں پٹرول اسٹیشنز کی لینڈ ریکارڈ سے توثیق چاہی جس پر حکومت پنجاب نے چار پٹرول اسٹیشنز کو غیر قانونی قرار دیا لیکن ایک کے بارے میں چپ سادھ لی۔ پٹرول اسٹیشن کے علاوہ اس دوست کی گوجرانوالہ میں ہائوسنگ سوسائٹی بھی ہے جسے جی ڈی اے نے غیر قانونی قرار دیا ہے ۔ رابطہ کرنے پروفاقی حکومت کی بااثر ترین اور مقبول شخصیت کے قریبی گھر والے کے دوست نے ڈپٹی کمشنر کے تبادلے میں اپنے کسی کردار کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول اسٹیشن ان کے والد کی ملکیت اور 10 سال سے دونوں میں بول چال بند ہے ۔ البتہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہائوسنگ سوسائٹی کی ملکیت کا اقرار کرتے ہوئے اسے قانونی اور جائز بتایا، پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے مطابق ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کاوفاقی حکومت کی بااثر ترین اور مقبول شخصیت کے قریبی گھر والے کے دوست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے حالیہ احتجاج سے نمٹنے میں ان کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی جس پر لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ہٹانے کی ہدایت کی تھی تاہم تبادلے کے احکامات کے باوجود ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کے پاس چیف سیکرٹری کے زبانی احکامات پر اپنے عہدے کا چارج ہے ۔بشکریہ روزنامہ جنگ