پاکستان کی معروف پشتو گلوکارہ نازیہ اقبال نے اپنے بھائی کے خلاف درج کروائے گئے مقدمے میں ان پر اپنی دو کمسن بیٹیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
نازیہ اقبال اپنے چھ بچوں کے ہمراہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔
نازیہ کے شوہر جاوید فضہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ 15 دن قبل ہی انگلینڈ سے پاکستان لوٹے ہیں اور گذشتہ دو سال سے نازیہ کا 19 سالہ بھائی افتخار علی اپنی بہن کے ساتھ رہ رہا تھا۔تھانہ روات کے ایس ایچ او نے بتایا کہ ملزم افتخار علی کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے۔
متعلقہ تھانے میں درج کروائی جانے والی ایف آئی آر میں نازیہ اقبال نے کہا ہے کہ ہے کہ ’بیٹیاں مجھ سے اکثر شکایتیں کرتی تھیں کہ ماموں ہمارے ساتھ زیادتی کرتا ہے مجھے بچیوں کی باتوں پر یقین نہیں ہوا۔ بروز ہفتہ بوقت قریب آٹھ بجے میں بچوں کا ناشتہ بنانے اٹھی تو ساتھ والے کمرے سے میری چھوٹی بیٹی کی رونے کی آواز آئی۔‘
نازیہ کے مطابق انھوں نے کمرے میں جا کر دیکھا تو ان کا بھائی ان کی بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا جبکہ ان کی بڑی بیٹی کے مطابق ’ماموں ہمیں اپنے موبائل پر بچوں کو ذبح کرنے کی ویڈیوز دکھاتا تھا اور کہتا تھا کہ اگر کسی کو بتایا تو جان سے مار دوں گا۔‘
نازیہ اقبال کے شوہر جاوید فضہ خود بھی گلوکاری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نازیہ اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ بچیاں بھی شدید صدمے کی کیفیت میں ہیں۔شکریہ بی بی سی اردو