امیدواروں کی نامزدگی کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں

0
670


پاکستان میں سینیٹ کے انتخابات سے پہلے سیاسی جماعت متحدہ قومی مومنٹ میں امیدواروں کی نامزدگی کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں۔
رابطہ کمیٹی کے ناراض اراکین نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کنوینیر فاروق ستار کے ساتھ اکھٹے کاغذات نامزدگی جمع کروانے جائیں۔
بدھ کو رات گئے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی ان کی اجازت کے بغیر اجلاس بلوا رہی ہے اور میرے پہنچنے کا انتظار نہیں کیا گیا اور پریس کانفرنس بلوا لی گئی۔
فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ’ان کے ساتھ 12 ساتھی ہیں جبکہ میرے پاس 25 اراکین ہیں۔‘
واضح رہے کے پارٹی میں سینیٹ الیکشن کی نامزدگی کے حوالے سے اختلافات سامنے آئے جب پیر کو رابطہ کمیٹی کی ملاقات میں ایم کیو ایم کے رکن کامران ٹیسوری کی نامزدگی کی مخالفت کی گئی جس کے بعد فاروق ستار اس میٹنگ سے چلے گئے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ ’ایم کیو ایم برائے فروخت نہیں اور اگر پارٹی کو تقسیم ہونے سے بچانا ہے تو میں آپ کو سادہ کاغذ دیتا ہوں، دستخط کے ساتھ کوئی اور دستبردار ہو یا نہ ہو میں آپ کو اختیار دیتا ہو کہ میرا نام الگ کر دیں۔‘
اس سے قبل کراچی کے علاقے بہادر آباد میں رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے الگ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سینیٹ کی سیٹوں کی بولی لگتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ’ہم نے چار دن میں ایک ہی فیصلہ کیا کہ ہم تقسیم کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘ فیصل سبزواری کے مطابق سینیٹ کے لیے رابطہ کمیٹی کی رائے شماری کے تحت تجویز کردہ ناموں کے کاغدات نامزدگی جمع کروانے جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے آئین میں کسی رکن کو صوابدیدی اختیارات حاصل نہیں۔
تاہم انھوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ’ہم چاہتے ہیں کہ فاروق ستار آئیں اور ہمارے ساتھ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیے جائیں۔ ‘
انھوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کی خواہش ہے کہ جتنے بھی ٹکٹ جاری ہوں وہ رابطہ کمیٹی ہی کرے اور فاروق ستار کے زیر سایہ کیے جائیں۔
‘ان میں سے چند کو کاغذات نامزدگی واپس لینے پڑیں گے۔ ہم زیادہ امیدواروں کے نام جمع کروانے جا رہے ہیں۔ اور اس کے علاوہ کوئی بھی نام کتنا بھی بڑا ہو، پیسے والا ہو ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے نہ ان کا نام تجویز کیا ہے اور نہ منتخب کیا ہے۔’
شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here