بد قسمتی ہےووٹ خریدنے والے اور بکنے والے بھی ارکان اسمبلی ہی ہیں۔

0
761

چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان نے کہا ہے کہ پاکستانی سینیٹ کے ارکان کے انتخاب میں ہونے والی مبینہ ہارس ٹریڈنگ کی تحقیقات کے لیے خفیہ اداروں سمیت تحقیقاتی اداروں کی بھی مدد لی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ اس سے بڑی بد قسمتی اور کیا ہو گی کہ ووٹ خریدنے والے بھی ارکان اسمبلی ہیں اور بکنے والے بھی ارکان اسمبلی ہی ہیں۔
سینیٹ کے ارکان کے انتخاب میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگیب اور رکن پنجاب اسمبلی عظمی بخاری بدھ کو کمیشن کے سامنے پیش ہوئیں۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق مریم اورنگ زیب اور عظمی بخاری نے کہا کہ پنجاب سے پاکستان تحریک انصاف کے منتخب ہونے والے سینیٹ کے رکن چوہدری سرور نے کہا ہے کہ انھیں حکمراں جماعت کے چھ ارکان نے ووٹ دیا تاہم وہ ان کے نام بتانے سے گریزاں ہیں۔ انھوں نے چیف الیکشن کمشنر سے استدعا کی کہ چوہدری سرور کو طلب کر کے ان چھ ارکان کے نام پوچھے جائیں جنھوں نے ان کے بقول انھیں ووٹ دیے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے میں ان کی معاونت چاہتے ہیں اور کمیشن چوہدری سرور کو بھی طلب کرے گا۔
جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان نے کہا کہ سیاست دانوں کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے بارے میں دیے گئے بیانات ٹی وی اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ووٹ خریدنا اور بیچنا جرم ہے جس کے سدباب کے لیے الیکشن کمیشن کو سیاست دانوں کی مدد درکار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شاہد گوندل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی جماعت کے سربراہ نے اس معاملے کی چھان بین کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو جلد ہی اس بارے میں رپورٹ عمران خان کو پیش کرے گی۔
ایم کیو ایم کے وکیل نے بھی الیکشن کمیشن کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ کے ارکان کے انتخاب میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر کوئی بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا۔شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here