حکومت چھوڑنے بارےمشاورت شروع کردی، سراج الحق

0
908


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت چھوڑنے سے متعلق مشاورت شروع کردی ہے، اگر خیبرپختونخوا حکومت سے علیحدہ ہوئے تب بھی خواہش ہوگی کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، حکومت اس دوران مفاد عامہ کا کوئی کام کرسکتی ہے تو ہماری آپس کی چپقلش کی وجہ سے اس منصوبے کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے، عوامی مفاد کو کسی لمحہ نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے پیپلز پارٹی کے امیدوار سلیم مانڈوی والا کو ووٹ دینے پر پی ٹی آئی سے وضاحت چاہی تو ان کے لوگوں نے کہا کہ اوپر سے آرڈر ہے اس لئے انہیں ووٹ دے رہے ہیں، پی ٹی آئی اگر بلوچستان کو ووٹ دینا چاہتی تھی تو سلیم مانڈوی والا کا تعلق کراچی سے ہے، صادق سنجرانی غریب صوبے سے ہیں ان کا سیاسی پس منظر بھی نہیں لیکن سلیم مانڈوی والا تو پیپلز پارٹی کے پرانے لیڈر ہیں، پرویز خٹک نے مجھے یہی تجویز دی تھی کہ بلوچستان کے آزاد ارکا ن کو ووٹ دینا ہے، اس وقت ان

کو بھی امیدوار کا نام معلوم نہیں تھا، آخری دن تک پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوتا نظر نہیں آرہا تھا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا دوبارہ اتحاد نہیں رہا۔ن لیگ کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں اندرون سندھ کے علاوہ کراچی اور حیدرآباد کے نتائج بھی حیران کن آئیں گے، ایم کیو ایم میں چار پانچ گروپ بننے کے بعد بانی متحدہ والا رومانس ختم ہوگیا ہے، 2013ء میں ہماری حکومت آئی تو کراچی کے حالات بہت خراب تھے، نواز شریف کے اقدامات کے نتیجے میں کراچی میں بہت تیزی سے امن بحال ہوا، ن لیگ نے 1993ء کے انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی پانچ نشستیں حاصل کی تھیں، ن لیگ بلدیاتی سطح پر کراچی کی دوسری بڑی جبکہ سندھ کی تیسری بڑی جماعت ہے۔ مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ تمام پارٹیوں کو آن بورڈ لے کر ہی کراچی کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے، کراچی کو پیرس بنانے کی بات کرنے والوں نے کچھ نہیں کیا، شہباز شریف کی کارکردگی دیکھیں تو ان کی کراچی کو نیویارک بنانے کی بات میں دم ہے ،شہباز شریف نے لاہور سمیت پورے پنجاب کوتبدیل کر دیا ہے، ایم کیو ایم کے پانچوں سینیٹرز بہادرآباد کے ساتھ ہیں، ایم کیو ایم کے دھڑوں کو کراچی کی بہتری کیلئے اکٹھا ہونا چاہئے، ایم کیو ایم سے ملاقاتوں کا مطلب یہ نہیں کہ انتخابی اتحاد ہوگیا ہے، ملک میں انتخابی اتحاد کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے البتہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ضرور ہوسکتی ہے، شہباز شریف اگلے ہفتے حیدرآباد کا دورہ کریں گے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں سب سے زیادہ گڑبڑ سندھ میں ہوئی تھی، پیپلز پارٹی کے لوگ اپنے بینرز پر آصف زرداری کی تصویر لگانے کو تیار نہیں ہیں، اندرون سندھ قوم پرست جماعتوں کے ساتھ دیگر سیاسی جماعتیں بھی میدان میں ہیں، پیپلز پارٹی کے خلاف اندرون سندھ میں بڑا اتحاد بن سکتا ہے،موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی کیلئے سندھ میں دوبارہ حکومت بنانا بہت مشکل ہوگا۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ہم مہاجر قاتل اور مہاجر مقتول کی سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں، فاروق ستار نے عامرخان پر افسوسناک ،حیران کن اور بے بنیاد الزامات لگائے ہیں، فاروق ستار کی شرائط کی کوئی بنیاد یا وجہ نہیں ہے، ہم عامر خان یا فاروق ستار کے نہیں اصول کے ساتھ ہیں، عامر خان اس وقت اصول کے ساتھ کھڑے ہیں تو ایم کیو ایم ان کے ساتھ کھڑی ہے، ایم کیو ایم میں اصول کے خلاف کوئی بات نہیں ہونی چاہئے، فاروق ستار کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ اگر نائن زیرو پر چھاپہ عامرخان نے پڑوایا تو وہاں کیوں موجود تھے اور نوے روز رینجرز کی کسٹڈی میں کیوں رہے اور پھر جیل گئے، اگر یہ جھوٹ مان بھی لیا جائے کہ عامر خان نے نائن زیرو پر چھاپہ پڑوایا تھا تو فاروق ستار کو رابطہ کمیٹی کا سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کو منتخب کرنے پر کس نے مجبور کیا تھا، ایم کیو ایم کے شہداء کے لواحقین رابطہ کمیٹی سمیت ایم کیو ایم میں ساتھ کام کررہے ہیں، ہم مہاجر قاتل اور مہاجر مقتول کی سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں۔بشکریہ روزنامہ جنگ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here