سکیورٹی کے نام پر لاہور میں کون سی سڑکیں بند ہیں چیف جسٹس

0
422

۔
سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سڑکوں کی بندش اور صاف پانی کے حوالے سے از خود نوٹس کیسز کی سماعت کی۔
اتوار کو سماعت میں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کی ابتدا میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب سے دریافت کیا کہ
آئی جی پنجاب عارف نواز نے بتایا کے چیف منسٹر کیمپ آفس ماڈل ٹاؤن، جاتی عمرہ، مسجد قادسیہ اور منہاج القران کے سامنے کی سڑکیں سکیورٹی کے خدشات کے باعث رکاوٹیں لگا کر بند کی گئی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ ابھی ساری سڑکیں کھولیں اور رات تک رپورٹ دیں۔
اس کے بعد چیف جسٹسں نے شہباز شریف کو روسٹرم پر بلایا اور عدالتی معاون کو گندے پانی سے متعلق رپورٹ پڑھنے کی ہدایت کی۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ لاہور میں روزانہ 540 ملین گیلن گندا پانی دریائے راوی میں پھینکا جا رہا ہے اور حکومت نے اب تک کوئی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگایا۔
رپورٹ ختم ہوئی تو چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا کہ ’یہ سب تو ہو گیا، اب آپ اس مسئلے کے حل کے لیے کیا کریں گے؟`
اس کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ’عدلیہ ہمارے لیے بہت محترم ہے اور اسی لیے2007 میں ہم نے خود آزاد عدلیہ کی تحریک چلائی۔‘
اس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’کاش یہی سوچ آپ کی پارٹی کی سطح پر بھی نظر آئے۔`
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عدالت میں جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے اختلاف نہیں کرتے لیکن گذشتہ تین سالوں میں ہسپتال کے فضلے کو ضائع کرنے کے لیے بہت اقدامت کیے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ باہر کی کمپنیوں کو صفائی کا کام دینے اور اس کو صحیح طریقے سے کروانا دو الگ باتیں ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ گندے پانی کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھائیں اور جو بھی آپ پلان بنائیں، وہ عدالت کو بھی پیش کریں۔
شہباز شریف
اس پر وزیراعلی پنجاب نے عدالت سے تین ہفتے کا وقت مانگتے ہوئے کہا کہ ایک موثر پلان بنائیں گے اور اگر الیکشن جیت گئے تو اس پراجیکٹ کو مکمل بھی کریں گے۔
پنجاب میں ہسپتالوں کی ایمرجنسی کی خراب حالت کے حوالے سے چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیر اعلی کو کہا کہ ’اگر سب اتنا ہی اچھا ہے جتنا آپ کہہ رہے تو آپ میرے ساتھ بیٹھیں، کسی ہسپتال کا غیر اعلانیہ دورہ کرتے ہیں۔ آپ کو بھی نہیں پتا ہو گا ہم کہاں جا رہے ہیں۔‘
اس پر وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ ’مجھے تھوڑا وقت دے دیں، کسی اور دن۔‘
سماعت کے اختتام پر ایک بار پھر آئی جی پنجاب کو بلایا گیا اور چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان سے ایک ہفتے میں پولیس مقابلوں کی تفصیلات جمع کروانے کا حکم دیا۔
وزیراعلی کے ماڈل ٹاون کیمپ آفس کی سڑک کھولنے کے حوالے سے آئی جی پنجاب نے عدالت سے مہلت مانگی تو چیف جسٹس نے جواب میں کہ ‘جب آپ کے وزیر اعلی کو اعتراض نہیں تو آپ کو سکیورٹی کا کیا مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کی سکیورٹی کی تو آپ کو فکر نہیں۔ سڑک کھلوائیں ورنہ سپریم کورٹ آئیں، پھر آپ کے وزیر اعلی آپ کو رکھنا بھی چاہیں گے تو وہ نہیں رکھ سکیں گے۔`شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here