طلال چوہدری پر فرد جرم عائد

0
709

سپریم کورٹ نے داخلہ امور کے وزیر مملکت طلال چوہدری پر توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کردی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو ان پر فرد جرم عائد کی۔
اس سے پہلے طلال چوہدری کے وکیل کی طرف سے ایک متفرق درخواست عدالت میں پیش کی گئی۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق ملزم کے وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضٰی نے عدالت کو بتایا کہ اُنھوں نے فرد جرم عائد نہ کرنے سے متعلق ایک متفرق درخواست دائر کی ہے اور جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک ان کے موکل پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔
جعمرات کو سماعت کے موقع پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے آج کی تاریخ فرد جرم عائد کرنے کے لیے ہی مقرر کی تھی۔
داخلہ امور کے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ متفرق درخواست پر فیصلہ ہونے سے پہلے فرد جرم عائد کرنا ایک داغ ہو گا جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالتی کارروائی ہے اور کوئی داغ نہیں ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اس درخواست کو بھی سنا جائے گا کہ پہلے ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ متعدد لوگوں پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد مقدمات کو ختم کیا گیا۔
بینچ کے سربراہ نے طلال چوہدری کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے موکل کے خلاف بھی مقدمہ نہ بنتا ہو تو اس کو ختم کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ طلال چوہدری نے اس سال جنوری میں صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں حکمراں جماعت کے قائد میاں نواز شریف کو ایک عوامی جلسے میں مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی اعلی عدلیہ میں فوجی آمر کے عبوری آئینی حکم نامے پر حلف لینے والے ‘بت’ بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو باہر نکالا جائے ورنہ یہ اسی طرح ناانصافیاں کرتے رہیں گے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طلال چوہدری کی اس تقریر کا نوٹس لیا تھا اور ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز پر بھی فرد جرم عائد کی تھی۔
حکمراں جماعت سے ہی تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر نہال ہاشمی توہین عدالت کے مقدمے میں ایک ماہ کی قید بھی کاٹ چکے ہیں جبکہ توہین عدالت کے ایک اور مقدمے میں ان پر 26 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here