عمران خان سابق وزیراعظم بن چکے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

0
458

عمران خان سابق وزیراعظم بن چکے ہیں، بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم عوام کی طاقت کے ساتھ کٹھ پتلی کو بھگائیں گے، پارلیمنٹ میں اس کٹھ پتلی کا مقابلہ جمہوریت سے کریں گے۔مالاکنڈ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم انگلی کا جواب انگوٹھے سے کریں گے، جمہوریت سے کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کوئی غیر جمہوری ہتھیار استعمال نہیں کریں گے، بزدل بھاگتے ہو، اگر مرد ہو تو ہمارا مقابلہ کرو۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران اپنی اکثریت کھو چکا ہے وہ سابق وزیر اعظم بن چکا ہے، عمران بزدل ہے مقابلے سے بھاگ ر ہے ہیں، ہمیں چوہے کہنے والا، چوہا بن کر مقابلے سے بھاگ رہا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خان تو بہادر ہوتے ہیں، خان تو غیرت مند ہوتے ہیں، یہ کہاں کا خان ہے، یہ بنی گالا کا خان ہے، یہ فنی گالا کا خان ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان میری انگریزی کا مذاق اُڑاتے ہیں، وزیر اعظم ہو کر ہمیں اردو سکھانے کی کوشش کر ر ہے ہیں،پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان تو خود سازش ہے، وزیرا عظم ہو کر آپ نے یہ بیان کیسے دیا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کامیاب ہے، عمران اور بھارت کی خارجہ پالیسی ایک ہی ہے، بھارت اور عمران کی سازش ہے کہ سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سے بڑی کیا سازش ہو سکتی ہے کہ ہمارا وزیر اعظم مودی کی الیکشن مہم چلاتا ہے، عمران نے جو کشمیر کا سودا کیا ہے، کیا یہ ملک کے ساتھ سازش نہیں ہے؟انہوں نے کہا کہ ہم محنت اور جدوجہد عوام کے لیئے کر رہے ہیں، صاف اور شفاف الیکشن اب دور نہیں ہے، آپ کے پاس آیا ہوں ملک کو بچانے کے لیے اس، کٹھ پتلی کو بھگانے کے لیے۔پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ اپنی شکست دیکھتے ہوئے عمران نے اداروں پر حملے شروع کر دیے ہیں، یہ چاہتا ہے کہ میڈیا ہو تو میری ٹائیگر فورس کی طرح ہو، عمران خان چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ اس کے ٹائیگر فورس کی طرح ہو۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا آئین کہتا ہے کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، جبکہ عمران خان چاہتے ہیں کہ اگر وہ نہ کھیل سکے تو کوئی بھی نہ کھیل سکے، یہ آج تک نہیں بتا سکے کہ وہ کس کو جانور کہہ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہماری عدم اعتماد جمہوریت اور نیوٹریلیٹی کے لیے امتحان ہے، ہم اپنی عدم اعتماد میں کوئی دھاندلی برداشت نہیں کریں گے، اب سلیکشن نہیں ہوگا، اب آپ سے کوئی ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہیں ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here