نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں خارج

0
706


سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم اور حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف اور وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق اور دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں خارج کر دی ہیں۔
یہ درخواستیں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے عہدیدار شیخ احسن الدین کی طرف سے دائر کی گئی تھیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ان درخواستوں کی سماعت کی۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق درخواست گزار اور ایڈووکیٹ شیخ احسن الدین نے درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس میں نواز شریف کے خلاف آنے والے فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اعلیٰ عدلیہ اور ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ان سیاست دانوں نے عدلیہ کی تضحیک کرنا اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے لہٰذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے متعدد بار کہا ہے کہ نواز شریف کا احتساب نہیں بلکہ اُنھیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ بہت کچھ دیکھتے ہوئے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑ رہی۔
اُنھوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت یہ تاثر نہیں دینا چاہتی کہ وہ کسی فریق کو نشانہ بنا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کی کارروائی کے لیے جو مواد عدالت میں پیش کیا گیا ہے وہ شائد اس درخواست پر کارروائی کو چلانے کے لیے پورا نہیں اترتا۔ عدالت نے نواز شریف اور خواجہ سعد رفیق کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کے لیے دائر درخواستوں کو خارج کر دیا۔
واضح رہے کہ دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کے ایک اور مقدمے میں فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکمراں جماعت کے قائد میاں نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کر رکھی ہے۔
دوسری طرف داخلہ امور کے وزیر مملکت طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک روز کے لیے موخر کر دی گئی ہے۔
طلال چوہدری کے وکیل نے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ کے سامنے پیش ہو کر استدعا کہ اُنھیں اس مقدمے کی تیاری کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
وزیر مملکت نے عدالت سے استدعا کی کہ ان پر فرد جرم عائد کیے جانے سے پہلے اُن کو سن لیا جائے اور وہ عدالت کے کچھ فیصلوں کا حوالہ دینا چاہتے ہیں۔
جس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی حوالے دینے ہیں، وہ فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد دیں کیونکہ ہر دن گزرنے کے ساتھ ان کا کیس خراب ہو رہا ہے۔
طال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ اُنھیں وکیل رہنما احسن بھون کے والد کے جنازے میں شرکت کرنی ہے لہٰذا فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک روز کے لیے موخر کر دی جائے جسے عدالت نے تسلیم کر لیا۔شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here