نیب ترامیم اُس اسمبلی نے کیں جو مکمل ہی نہیں، چیف جسٹس

0
110

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ترامیم اس اسمبلی نےکیں جو مکمل ہی نہیں، اس نکتے پر کوئی قانون نہیں ملا کہ نامکمل اسمبلی قانون سازی کر سکتی ہے یا نہیں۔سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سیاسی حکمت عملی کے باعث آدھی سے زیادہ اسمبلی نے بائیکاٹ کر رکھا ہے۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایگزیکٹو اپنا کام نہ کرے تو لوگ عدالتوں کے پاس ہی آتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب ترامیم سے فائدہ صرف ترمیم کرنے والوں کو ہی ہوا ہے، چند افراد کی دی گئی لائن پر پوری سیاسی پارٹی چل رہی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن فالو کرنے سے فائدہ صرف چند افراد کی ذات کو پہنچتا ہے، نیب ترمیم کی ہدایت کرنے والوں کو اصل میں فائدہ پہنچا، کیا ایسی صورتحال میں عدلیہ ہاتھ پیر باندھ کر تماشا دیکھے؟جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کو بغیر بحث جلد بازی میں منظور کیا گیا، ترامیم کی نیت ہی ٹھیک نہ ہو تو آگے کچھ اور جاننے کی ضرورت ہی نہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے باوجود کرپشن ختم نہیں ہو سکی، مسئلہ صرف کرپشن کا نہیں سسٹم میں موجود خامیوں کا بھی ہے، سسٹم میں موجود خامیاں کبھی دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پارلیمان کا کام ہے سسٹم میں بہتری کے لیے قانون بنائے اور عمل بھی کرائے، صوبے میں ماہ بعد آئی جی اور 3 ماہ بعد ایس ایچ او بدل جاتا ہے، ایگزیکٹو فیصلے کرتے وقت قانون پر عمل نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ریکوڈک اور اسٹیل مل کے فیصلے عدالت نے اچھی نیت سے کیے، حکومت سسٹم کی کمزوری کے باعث منصوبوں میں کرپشن پکڑ نہیں سکی، نیب قانون کے غلط استعمال سے کتنے لوگوں کے کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، کرپشن پر کسی صورت معافی نہیں ہونی چاہیے۔   

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here