’چار کروڑ روپے کا ریٹ لگا ہے ایک ایم پی اے کا عمران خان

0
799


پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں ہر ایم پی اے کو چار کروڑ کی پیش کش کی گئی تھی اور ان کے کچھ اراکین بھی بکے ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہے۔
کراچی میں پیر کی صبح ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں جمہوریت کی نفی ہوئی ہے۔
’افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ خیبر پختون خواہ میں بھی پیسہ چلا اور اس سے بھی زیادہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کئی لوگوں نے اپنے آپ کو بیچا ہے۔‘
تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ ’رشوت دی بھی گئی اور لی بھی گئی ہمیں یہ تو پتہ ہے کہ رشوت کس نے دی بدقسمتی کے ساتھ ہمارے پاس یہ ثبوت نہیں ہے کہ رشوت لی کس نے کیونکہ رسید لیے کر تو کوئی رشوت نہیں لیتا لیکن رشوت لی تو ہے بکے تو ہیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ بات ہوئی ہے وہ ایک انکوائری ٹیم بٹھا رہے ہیں جو اس بات کی تحقیقات کرے کہ ان کی جماعت میں سے کون کون سے لوگ بکے ہیں۔
انھوں نے تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ سینیٹ کی الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ براہ راست انتخاب کروائیں جس طرح امریکہ میں ہوتا ہے یا پھر جس طرح خواتین کی مخصوص نشستوں پر انتخاب ہوتا ہے ویسے سینیٹر منتخب کیے جائیں تاکہ سینیٹ کا تقدس پامال نہ ہو لیکن ان سفارشات کو مسترد کردیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’چار کروڑ روپے کا ریٹ لگا ہے ایک ایم پی اے کا ضمیر خریدنے کے لیے۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا یہ میری ذمہ داری ہے۔ کیا ادارے ختم ہو چکے ہیں۔ کیا احتساب بیورو یا ایف آئی اے کی ذمہ داری نہیں ہے، کیا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ساری قوم کو پتہ ہے کہ ایم پی ایز بکے ہیں۔‘
عمران خان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار سے بھی اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور کہا کہ ’ہماری جمہوریت کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا کون ذمے دار ہے۔ ساری قوم کے سامنے سیاستدانوں کی خرید و فروخت ہوئی ہے کیا عزت رہے گئی ہے ہمارے سیاست دانوں کی عوام کی نظر میں۔‘ انھوں نے تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ سینیٹ کی الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ براہ راست انتخاب کروائیں جس طرح امریکہ میں ہوتا ہے یا پھر جس طرح خواتین کی مخصوص نشستوں پر انتخاب ہوتا ہے ویسے سینیٹر منتخب کیے جائیں تاکہ سینیٹ کا تقدس پامال نہ ہو لیکن ان سفارشات کو مسترد کردیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’چار کروڑ روپے کا ریٹ لگا ہے ایک ایم پی اے کا ضمیر خریدنے کے لیے۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا یہ میری ذمہ داری ہے۔ کیا ادارے ختم ہو چکے ہیں۔ کیا احتساب بیورو یا ایف آئی اے کی ذمہ داری نہیں ہے، کیا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ساری قوم کو پتہ ہے کہ ایم پی ایز بکے ہیں۔‘
عمران خان نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار سے بھی اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور کہا کہ ’ہماری جمہوریت کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا کون ذمے دار ہے۔ ساری قوم کے سامنے سیاستدانوں کی خرید و فروخت ہوئی ہے کیا عزت رہے گئی ہے ہمارے سیاست دانوں کی عوام کی نظر میں۔‘
سینیٹتصویر کے کاپی رائٹSENATE OF PAKISTAN
Image caption
تین مارچ کو ہونے والے انتخاب میں پی ٹی آئی کے چھ سینیٹرز منتخب ہوئے تاہم خیبر پختونخوا میں وہ ایک جنرل نشست ہار گئی
عمران خان نے اتوار کے روز کراچی میں ایک جلسۂ عام سے بھی خطاب کیا، پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کہ کہ 2018 کا انتخاب وہ اسی شہر سے بھی لڑیں گے تاہم حلقے کا فیصلہ ان کی جماعت نے کرنا ہے۔
’میں نے یہ فیصلے اس لیے کیا ہے کیونکہ کراچی لاوارث ہے۔ کراچی کا گاڈ فادر اتنے دنوں سے لندن میں ہے اور سندھ میں جو پارٹی اقتدار میں آتی تھی وہ کراچی کو اون نہیں کرتی تھی۔ ہم وفاقی پارٹی ہیں باقی جو جماعتیں ہیں ان میں سے ایک اندرون سندھ اور دوسری وسطی پنجاب تک محدود ہو گئی ہے۔ ہم الیکشن جیتیں گے اور کراچی کو جیت کر دکھائیں گے۔‘
پنجاب میں ضمنی انتخابات میں مسلسل ناکامی پر سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کامیابی کا مظہر نہیں کیونکہ ساری انتظامیہ، پولیس اور اسٹاف حکومت کا اور مراعات ان کے ساتھ لہذا ضمنی انتخابات کوئی معنی نہیں رکھتا۔ 2018 کے انتخابات ہم جیتیں گے یہ الیکشن سارے ملک کو بدل دے گا۔ شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here