چہلم ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی کی محفل

0
1289

چہلم ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور ختم شریف…….
اسٹریا ویانا ………رپورٹ: محمد عامر صدیّق
نور اسلامک سنٹر ویانا آسٹریا ميں انوار احمد کے والد اور پاکستانی کمیونٹی فورم آسٹریا کے مجلس عاملہ کے چیرمین لالہ محمد حسین خان تبسم کے بڈے بھائی پاکستان کے مشور و معروف پاکستانی شاعر (مرحوم) منور احمد خان دہلوی کے چہلم ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور ختم شریف کی محفل کا انقاد ہوا.اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کی تنظیموں کے سربراہان کے علاوہ تاجر برادری ،سیاسی ،مذہبی اور کاروباری افراد نے بھرپور شرکت کی.محفل کا آغاز علی طارق کی تلاوت سے ہوا. قرآن پاک کی تلاوت کرکے محفل میں آنے والے حاضرین وناظرین کو مہکایا. منور احمد خان دہلوی (مرحوم) کی لکھی نعت شریف معروف نعت خواں شیریار خان ،غلام مصطفیٰ نعیمی (صدر منہاج نعت کونسل آسٹریا) اور انوار احمد نے پڑھی.نقابت کے فرائض شمسودیں شمس نے ادا کیے خصوصی خطاب نور اسلامک سنٹر ویانا کے خطیب حاجی حافظ علامہ عبدالحفیظ الازہری نے کیا.انہوں نے شرکاء کو شریعت وسنت کا پابند رہنے کی ترغیب دلائی دنیا کی زندگی کو غنیمت جانیں یہاں سے جانے والا واپس آ کر نیکیاں کمانے کی سر توڑ کوشش کریگا لیکن اسے موقع نہیں دیا جائے گا اس لیے کسی بھی چھوٹی نیکی یا بدی کو کبھی بھی معمولی مت سمجھنا۔رضائے الہی کے مطابق عمل کرتے ہوئے اللہ سے ڈرو، حرام کاموں کو چھوڑ دو، تا کہ تم رضائے الہی اور اسکی جنت پا سکو، نیز غضب و عذاب الہی سے نجات حاصل کر سکو. زندگی کی فضولیات اور لہو ولعب کی شکلیں بے شمار ہیں۔ زندگی کی لذتوں اور چمک دمک کے فریب کی صورتیں نہ جانے کتنی ہیں۔ فرزندان اسلام کو چاہئے کہ وہ دنیاوی زندگی کی آرائش و زیبائش کے چکر میں نہ پڑیں یہاں کی ساری نعمتیں یہیں دھری رہ جائیں گی۔اللہ نے جنت کو پیدا فرمایا اور اسے اپنے اولیاء کا گھر قرار دیا اور اپنے برگزیدہ(منتخب و پسندیدہ) بندوں کی رہائش بنایا، اور اسے اپنی رحمتوں ، کرامتوں اور رضا سے بھر دیا ہے۔ اور اسی کی طرف ترغیب دلائی ہے۔ اور اسی کی دعوت دی ہے۔زندگی اور موت یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ ہر دی ہوئی روح نے آخر موت کا ذائقہ چکھنا ہے موت ایک اٹل حقیقت ہے اس سے دنیا کا کوئی بڑے سے بڑے آدمی انکار نہیں کرتا ہر انسان نے آخر کار اس موت کی وادی میں جانا ہے موٴمن اس عارضی دنیوی زندگی میں اپنی موت سے پہلے پہلے جو بھی نیک کام کرے گا؛ چاہے اپنی زبان سے ہو کہ ہاتھ سے یا اپنے مال کے ذریعہ اس کا ثواب ضرور پائے گا یعنی عمل کا اجر اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جائے گا. لیکن مرنے کے بعد عمل کا دفتر بند ہوجاتا ہے اور ایک لمحہ کے لیے بھی کوئی عمل کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے؛ اس لیے نیکیوں پر اجر و ثواب کا سلسلہ بھی ختم ہوجاتا ہے؛حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اذا مات ابن آدم انقطع عملہ الا من ثلاث صدقة جاریة أو علم ینتفع بہ أو ولد صالح یدعو لہ (رواہ مسلم) جب انسان مرجاتا ہے تو اس کا عمل بند ہوجاتا ہے؛ مگر تین چیزیں: (۱) ایک صدقہٴ جاریہ یعنی ایسا صدقہ جس سے زندہ لوگ نفع حاصل کرتے رہیں (۲) دوسری ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں (۳) تیسری ایسی نیک اولاد جو اپنے والدین کے لیے دعا کرتی رہے،ان تین قسم کے اعمال کا ثواب میت کو پہنچتا ہے یعنی اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جاتا رہے ۔ایصال ثواب کا منشا عموماً یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے میت سے عذاب میں تخفیف کردیتے ہیں یا دور فرمادیتے ہیں، کبھی میت کے درجات کی بلندی یا میت پر شفقت وترحم ہوتا ہے،بہرحال ایصال ثواب ایک شرعی مقصد ہے۔تنبیہ: میت کو نفع پہنچانے اورپہنچنے کے ذرائع میں سے دوسرے اشخاص کا میت کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی ایصال ثواب کے حکم کلی شرعی میں داخل ہے محفل کے اختتام پر حضور علیہ السلام کی بارگاہ میں صلوۃ و السلام کا حدیہ سب نےمل کر پیش کیا بعدازختم شریف پڑھا اور (مرحوم) کیلئے دعائے مغفرت تمام عالم اسلام ملک پاکستان کے حق میں اور حاضرین کے لئے صحت و تندرستی اور رزق میں کشادگی کے لئے پرخلوص دُعائیں کی محفل کے اختتام پر طعام ما حضر پیش کیا گیا. پاکستانی کمیونٹی فورم آسٹریا کے مجلس عاملہ کے چیرمین لالہ محمد حسین خان تبسم اور انوار احمد نے تمام مہمانوں کا چہلم ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور ختم شریف میں شرکت کرنے کا شکریہ ادا کیا.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here