آج اسلحہ آیا ہے تو کل بم بھی آجائے گا

آج صبح لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر دو ملزمان نے فائرنگ کر کے دو افراد کو قتل کر دیا تھا۔جس کے بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ آخر ملزمان ائیرپورٹ کے اندر اسلحہ لے کر جانے میں کیسے کامیاب ہوئے ؟ کیاائیر پورٹ کی سیکورٹی صورتحال اتنی نازک ہے کہ کوئی بھی باآسانی اسلحہ اند رلے کر جا سکتا ہے۔ اسی حوالے سے جب ملزمان سے تفتیش کی گئی تو ملزمان نے بتایا کہ ائیرپورٹ کے اندر داخل ہوتے وقت ہم نے اپنا اسلحہ اپنی خواتین کو پکڑا دیا تھا۔ خواتین کی چیکنگ نہیں ہوئی اور وہ اسلحہ اپنے ساتھ اندر لے آئیں، ہم نے ائیرپورٹ کے اندر داخل ہو کر ان سے اسلحہ لے لیا۔اسی حوالے سے اب اہم انکشافات سامنے آ رہے ہیں جس کے مطابق لاہور ائیرپورٹ کے واحد سکینر کا دو سال سے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سکینر خراب ہونے کے باعث ملز مان باآسانی اسلحہ اندر لے کر جانے میں کامیاب ہوئے۔میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ ائیرپورٹ کے اسکینرز گذشتہ دو سال سے خراب ہونے کا انکشاف ہوا، ہر ماہ آگاہ کیے جانے کے باوجود اسکینرز کو ٹھیک نہیں کروایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسکینرز کی خرابی سے متعلق سول ایوی ایشن کو ہر ماہ آگاہ کیا جاتا رہا ہے لیکن کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ جب کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔تاہم یہ واقعہ ائیرپورٹ کے حوالے سے پاکستان کے لیے پوری دنیا میں رسوائی کا سبب بنا۔جب کہ اندرون و بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں میں بھی اس حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے جنہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ جس طریقے سے اسلحہ ائیرپورٹ کے اندر کے کر جایا گیا اسی طرح سے بم بھی لے کر جایا جا سکتا ہے لہذا اس واقعے کے بعد اے ایس ایف کے سینئیر عہدیداروں کو معطل کیا جائے اور اس کے بعد واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ جب کہ دوسری جانب پولیس کو اپنے ابتدائی بیان میں ملزمان نے بتایا کہ مقتولین کو مارنے کی دو سال سے منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ مقتول کے ساتھ ہر وقت سکیورٹی گارڈز رہتے تھے،انہیں کہیں اور مارنا مشکل تھا۔ اسی لیے ائیرپورٹ کو ہم نے آسان ٹارگٹ سمجھا اور انہیں قتل کر دیا۔۔ یاد رہے کہ آج صبح لاہور کے علامہ اقبال ائیرپورٹ پر ذاتی دشمنی کے شاخسانے میں عمرہ کر کے واپس آنے والے 2 افراد کو دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ فائرنگ کے بعد ائیرپورٹ سکیورٹی فورس نے ملزمان کو حراست میں لے لیا۔ جدہ سے آنے والی پرواز سے نفیس جٹ اور زین جٹ عمرہ کر کے واپس پہنچے، تقریبا سوا دس بجے بین الاقوامی آمد کے لاؤنج سے باہر نکلے تو انہیں معلوم نہیں تھا کہ سامنے موت کھڑی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دو ملزمان ارشد اور شان نے مقتولین پر انتہائی قریب سے فائر کھول دیا جس سے نفیس موقع پر دم توڑ گیا جبکہ شان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔ نفیس اور زین کا نام پیپلزپارٹی کے رہنما بابر بٹ کے قتل میں لیا جاتا ہے اور قاتلوں نے اس دشمنی کی بنیاد پر نفیس اور زین کو موت کے گھاٹ اتارا جبکہ 2017ء میں درج ہونے والی بابر بٹ قتل کی ایف آئی آر میں عاطف جٹ، عرفان جٹ اور عاطی بٹ نامزد ملزمان ہیں۔ دو نامعلوم افراد اور اس وقت کےمسلم لیگ ن کے ایم این اے سہیل شوکت بٹ کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان نے بابر بٹ قتل کا بدلہ لینے کے لیے ہی مقتولین کو مارا۔

Comments (0)
Add Comment