افغانستان میں طالبان نے امریکی اور افغان فورسز کی مشترکہ ملٹری بیس پر حملہ کیا۔طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی آپریشن میں 9 حملہ آوروں نے 137 امریکی فوجی ہلاک کیے ہیں۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ طالبان نے ایک دعویٰ کیا ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ طالبان نے یہ دعوی کیا ہے کہ ہم نے افغانستان میں جو حملہ کیا اس میں را کا ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کیا۔اوریا مقبول جان نے مزید کہا کہ ہلمند وہ صوبہ ہے جہاں تفتان سے اوپر ایک کونہ ہے جہاں افغانستان ایران اور پاکستان آپس میں ملتے ہیں۔اوریا مقبول جان نے مزید کہا کہ یہ وہ صوبہ ہے جہاں بھارت میں بہت زیادہ پیسہ لگایا۔ کیونکہ یہ چاہ بہار بندرگاہ کے ساتھ ہے۔ واضح رہے گذشتہ ہفتے حملے کے بعد ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان کے صوبے ہلمند میں افغان فوج کے کیمپ پر طالبان کے حملے میں 40 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ حملے میں 22 طالبان شدت پسند بھی مارے گئے۔حملے میں دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فوجی گاڑیوں اور دفاتر کونقصان پہنچا،ادھرطالبان کے ترجمان قاری یوسف احمد نے اپنے بیان میں حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہاہے کہ کیمپ پر طالبان کے حملے میں افغان فورسز کے ساتھ ساتھ غیرملکی افواج کے نمائندے بھی بڑی تعداد میں مارے گئے۔ بعدازاں شمالی صوبے ساری پل میں طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 9اہلکار مارے گئے۔ حملے میں 12 افراد زخمیبھی ہوئے جبکہ چار افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں مانا جا رہا ہے کہ انہیں طالبان زندہ اپنے ہمراہ لے گئے ہیں۔ اس حملے کی ذمے داری بھی طالبان نے قبول کرلی ہے جسے اس وقت انجام دیا گیا جب سیکیورٹی فورسز ایک آپریشن سے واپس لوٹ رہی تھیں۔