سپین کے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کامیاب

اسپین (حافظ عبدالرزاق صادق ) اسپین کے وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب

اسپین کی موجودہ جمہوری تاریخ میں پہلی بار کسی بھیجی حکومت کے خلاف پیش ہونے والی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی ،تفصیلات کے مطابق ہسپانوی سیاسی پارٹی پارتیدو پاپولر کے دور حکومت میں پہلی بار سیاسی پارٹی سوشلسٹ کی جانب سے ہسپانوی وزیر اعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد میں 350 رُکنی ایوان میں سے 169کے مقابلے میں 180ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہو گئی ۔تحریک عدم اعتماد سوشلسٹ پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری ’’ پیدرو سانچز ‘‘ نے پیش کی ۔تحریک کامیاب ہونے کے بعد ’’ماریانوراخوئی ‘‘کی جگہ پیدرو سانچز کو اسپین کا وزیر اعظم منتخب ہوکرلیا ہے۔
عدم اعتمادکی ووٹنگ میں دائیں بازو کی جماعت ’’ سیوتادانا ‘‘ کے علاوہ ا سپین کی تمام چھوٹی بڑی جماعتوں نے حق میں ووٹ دیئے جبکہ ایک ممبر نے اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا ۔تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی وجہ ہسپانوی عدالت کی جانب سے پاپولر پارٹی کوکرپشن میں ملوث پایا جانا بیان کیا گیا ہے ۔

نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم پیدرو سانچز جلد ہی اپنی نئی کابینہ کا اعلان کریں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے وزیر اعظم کے لئے عہدہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا بستر ہے کیونکہ سوشلسٹ پارٹی کی سیٹیں پاپولر پارٹی سے کم ہیںاور اُن کے پاس اکثریت نہیں ہے اور سوشلسٹ پارٹی 2016کے قومی انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والی پارٹی تھی ۔
جس طرح پاکستان میں موجودہ حکومت کے سربراہ کرپشن کی نظر ہوئے اسی طرح ہسپانوی سیاسی پارٹی پاپولر کی حکومت کادو سال بعد ہی دھڑن تختہ ہو گیاہے کیونکہ عدالتی کے حکم کے باوجود سابق وزیر اعظم ماریانو راخوئی نے ڈھٹائی سے کام لیا اور اپنا عہدہ نہ چھوڑا جس کا خمیازہ انہیں اپنی حکومت کے خاتمے کی شکل میں بھگتنا پڑا ۔
ایوان میں وزیر اعظم ماریانو راخوئی نے اپنے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوتے ہی ایوان میں ایک مختصر خطاب کیا اور نئے منتخب ہونے والے وزیر اعظم کو مبارک باد دی ، اپنی پارٹی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے اسپین کا وزیر اعظم رہنے کا اعزاز ملا جو میرے لئے فخر کی بات ہے ، ملک جس حالت میں ملا اس سے بہتر حالت میں چھوڑا ، پارلیمنٹ میں یا پارلیمنٹ سے باہر اگر میں نے کسی کی دل آزاری کی ہو معافی چاہتا ہوں ، یہ کہہ کر ایوان سے چلے گئے ۔اور اسی دن مونکلوا صدارتی محل بھی ایک ٹی پارٹی کے بعد چھوڑ دیا ۔
واضح رہے کہ سوشلسٹ پارٹی نے پہلی بارا سپین میں مقیم پاکستانی نژاد محمد اقبال چوہدری کو امیدوار ایم این اے اور حافظ عبدالرزاق صادق کو امیدوار ایم پی اے کا ٹکٹ ہولڈر بنانے کے علاوہ سوشلسٹ پارٹی بارسلونا ڈویژن کا نائب صدر سیکرٹری امیگریشن بارسلونا کے عہدے پر فائز کیا، دونوں امیدوار انتخابات میں جیت تو نہ سکے لیکن ان کے ٹکٹ ہولڈر ہونے کی وجہ سے اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ہسپانوی معاشرے میں پاکستانیوں کی افادیت کو تسلیم کئے جانے کا عندیہ ضرور دیا ہے اور پھر سوشلسٹ پارٹی جو کہ سن 2000 سے ہی پاکستانی کمیونٹی سپین کے ساتھ باہمی تعاون. مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون اور کوشش کے علاوہ ہر پروگرام میں شرکت یقینی بنائے ہوئے ہے اور اسی کے ممبران اسمبلی نے پہلی بار مسئلہ کشمیر پر بات چیت سمیت غیر ملکیوں کے لیے دروازے کھولے ہوئے ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سوشلسٹ پارٹی کو اسپین میں تارکین وطن کے حقوق کی پاسدار جماعت بھی کہا جاتا ہے ۔ اور اس کی ایگزیکٹو. نیشنل کونسل سمیت دیگر کئی شعبہ جات میں تارکین وطن کی نمائندگی پائی جاتی ہے

Comments (0)
Add Comment