ٹرین حادثات کے حوالے سے اہم وجہ سامنے آ گئی

ممتاز سیاست دان شیخ رشید نے جب سے وزارت ریلوے کا قلم دان سنبھالا ہے تو ریلوے حادثات اور اُن کے باعث ہونے والے مالی اور جانی نقصان میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ اس معاملے پر وفاقی وزیر کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ رشید کے موجودہ دورِ وزارت میں ریلوے کو 79کے قریب چھوٹے بڑے حادثات پیش آئے ہیں۔ تاہم ٹرین حادثات کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے اہم وجہ سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ریلوے کے پاس تین ہزار ڈرائیورز کی ٹریننگ کے لیے صرف ایک ہی سیمولیٹر موجود ہے۔ سیمولیٹر سے مراد انجن ڈرائیونگ کی ٹریننگ کے لیے جدید آلات سے لیس مخصوص کمرہ ہے۔ جہاں پر زیر تربیت ڈرائیورز کو بالکل ایسا ہی ماحول دیا جاتا ہے جیسے وہ کسی مال گاڑی یا مسافر بردار ٹرین کو چلا رہے ہوں۔ آرٹیفیشل ٹریننگ روم میں عملے کو جدید کمپیوٹرز اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹرین آپریشن سکھایا جاتا ہے۔ ریل گاڑیوں کے ڈرائیورز کی ٹریننگ کے لیے یہ سیمولیٹر یعنی آرٹیفیشل ٹریننگ رُوم لاہور کے علاقہ والٹن میں موجود ہے۔ تین ہزار ڈرائیورز کی ٹریننگ کے لیے صرف ایک سیمو لیٹر کی موجودگی کے باعث تمام ڈرائیورز کو ٹریننگ کے لیے بین الاقوامی طور پر مقرر کردہ وقت نہیں مِل پاتا۔ یوں مخصوص وقت کی ٹریننگ مکمل کیے بغیر ہی اُنہیں ٹرینوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق موجود وزیر ریلوے شیخ رشید نے ڈرائیورز کی تربیت کو بہتر بنانے کی خاطر مزید سیمولیٹر خریدنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ جس کے باعث آدھی ادھوری ٹریننگ والے ڈرائیورز حادثات کے رُونما ہونے کا باعث بن رہے ہیں۔ ریلوے ذرائع کے مطابق ہر ڈرائیور کی تین سال بعد سیمولیٹر پرٹریننگ لازم قرار دی گئی ہے،مگر ڈرائیورز کی بہت کم تعداد سیمولیٹر پرٹریننگ کیلئے لاہور آتی ہے۔ ٹرین ڈرائیونگ کی جدید ٹیکنیک سے واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز ٹرین حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔اس برس بھی ریلوے کے لیے مخصوص بجٹ میں نئے سمیولیٹرز کی خریداری کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ ریلوے ذرائع نے مزید کہا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کریڈٹ لینے کے چکر میں نئی ٹرینوں کا افتتاح پر افتتاح تو کرتے جا رہے ہیں مگر اُن کے پاس عملے کی ٹریننگ کا پلان موجود نہیں ہے۔

Comments (0)
Add Comment