لاہور چیمبر میںتاجروں سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اسد عمر نے کہا کہ اربوں روپے کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، اب دیوار کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بدتر معیشت وراثت میں ملی،اسے ٹھیک کرنے کے ساتھ اداروں کی بحالی اولین ترجیح ہے،تاجروں کو بلاجواز خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، سرمایہ کاری کریں، حکومت ہر طرح کا تحفظ دے گی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس وقت معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا اولین ترجیح ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو ہمارے ساتھ نیک نیتی سے مل کر چلنا ہوگا،ٹیکس ضرور دیں اس کے بغیر ملک نہیں چلا کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ایف بی آر کا ڈھانچہ درست کریں تاکہ ہر سیکٹرکے تحفظات کا خاتمہ ہو سکے۔
اسد عمر نے تاجروں کی تنقید کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ حالیہ اصلاحاتی ترمیمی بل دراصل تاجر، صنعتکار اور عام آدمی کیلئے یکساں مفید ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ برسوں کی خرابیاں راتوں رات دور نہیں ہو سکتیں تاہم غریب کےلئے غربت کم کرنا عمران خان کی ترجیح ہے۔وزیر خزانہ نے تاجروں کو وقت کیساتھ ساتھ بجلی، گیس اور ٹیکسز کے حوالے سے بلند شرح میں کمی کا یقین دلایا اور کہا کہ بلاجواز خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔تاجروں نے اجلاس میں وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ حکومت انڈسٹریل یونٹس کو ملحقہ انڈسٹری کو بجلی کی فروخت کی اجازت دے۔
وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ اگر کوئی اضافی بجلی پیدا کر رہا ہے تو اسے بجلی کی فروخت کی اجازت ہونی چاہیے،پالیسی چند ہفتوں میں تبدیل کریں گے ۔تاجروں نے شکایت کی کہ ایف بی آر تاجروں کو آڈٹ نوٹسز کے نام پر لوٹ رہی ہے،حکومت آڈٹ معاملات پر تاجروں کیلئے آسانی پیدا کرے۔بشکریہ روزنامہ جنگ