الیکشن کمیشن نے حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ کی نااہلی کے بعد اس کے چیئرمین کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے جاری کیے گئے ٹکٹس کو مسترد کر دیا ہے۔
جمعرات کو مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے سینیٹ کے انتخابات کے لیے پارٹی ارکان کو نئے ٹکٹ جاری کیے تھے اور یہ ٹکٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تھے۔
تاہم الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ نون کے ارکان کو سینیٹ کے جاری کردہ نئے ٹکٹس کو مسترد کرتے ہوئے انھیں آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ کے انتخابات کے شیڈول کے مطابق اب کسی سیاسی جماعت کی جانب سے نئے ٹکٹس جاری نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے انکار کے بعد مسلم لیگ ن بطور جماعت سینیٹ کے انتخابات سے باہر ہو گئی ہے اور اب اس کے ارکان آزاد حیثیت میں انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چار راستے تھے جن میں سینیٹ اور آئندہ سرگودھا اور گھوٹکی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کو ملتوی کر دینا، مسلم لیگ نون کی جانب سے نامزد کردہ امیدواروں کے بغیر سینیٹ کا الیکشن کرانا، انتخابات کو ملتوی کر کے نئے ٹکٹ جاری کرنے کا موقع دینا اور چوتھا راستہ تھا کہ انھیں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لینے دیا جائے۔
خیال رہے کہ ایک دن پہلے بدھ کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے مقدمے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو ان کی سیاسی جماعت کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دیا ہے اور ان کی جانب سے 28 جولائی کے بعد بطور پارٹی صدر کیے جانے والے تمام فیصلے بھی کالعدم قرار دے دیے ہیں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ ن کے نام کے آگے موجود خانے میں پارٹی سربراہ کا نام ہٹا دیا تھا۔شکریہ بی بی سی اردو