پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کا فیصلہ کرلیا اور مشاورت کے لیے 25 اگست کو مری میںاے پی سی طلب کرلی جس کی صدارت شہباز شریف کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرلیا جس میں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ صدارتی امیدوارلانے کے لیے بھر پورمہم چلانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ 2014 میں ن لیگ کی جمہوریت کو خطرہ ہوا تو اعترازاحسن جمہوریت کے دفاع میں سب سے آگے تھے، 25 تاریخ کواے پی سی میں پیپلزپارٹی کو بھی دعوت دی گئی ہےتاہم صدارتی امیدوارکے لیے ابھی حتمی فیصلہ پارٹی نے نہیں کیاہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان تلخیاں موجود ہیں۔
اس سلسلے میں لیگی رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو متفقہ طور پر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، ہر پارٹی کو حق حاصل ہے کہ وہ صدارتی امیدوار پیش کرسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کےساتھ جس طرح کا برتاؤ ہورہا ہے وہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے،عید کے بعد پہلا جلسہ راولپنڈی میں ہوگاجس میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔
یاد رہے کہ صدارتی انتخاب کے لیےپی ٹی آئی نے عارف علوی کو جبکہ پی پی نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کیا تاہم ن لیگ نے اسے مسترد کردیا ، عارف علوی نے صدارتی انتخاب میں حمایت حاصل کرنے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ 4 ستمبر کو ہوگی اور پولنگ کا وقت صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگا، عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی 27 اگست کو دن 12 بجے تک جمع کرائے جاسکیں گے جس کی جانچ پڑتال 29 اگست کو صبح 10 بجے ہوگی۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ امیدوار کاغذات نامزدگی 30 اگست کو دن 12 بجے تک واپس لے سکیں گے جس کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست اسی روز دن ایک بجے جاری کی جائے گی تاہم انتخاب کے لیے پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔