اگلے ورلڈ کپ تک کھیلنے کی خواہش ہے: شعیب ملک

شعیب ملک نے اپنے بین الاقوامی کریئر میں وہ سب کچھ کرلیا ہے جس کی تمنا کوئی بھی کرکٹر کرسکتا ہے۔

وہ بمشول کاؤنٹی کرکٹ دنیا کی ہر بڑی ٹی 20 لیگ کھیلنے کا مزا چکھ چکے ہیں۔

وہ تینوں فارمیٹس میں پاکستانی ٹیم کی قیادت بھی کرچکے۔

شعیب ملک کو جب دس سال قبل کپتانی ملی تھی تو اسوقت یہ کہا گیا تھا کہ انھیں وقت سے پہلے یہ ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

وہ زیادہ عرصہ کپتانی سنبھال نہ سکے اس دوران ان کا سخت رویہ موضوع بحث بنا رہا خصوصاً پریس کانفرنسوں میں وہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ سخت لہجے میں بات کرتے ہوئے نظر آتے تھے۔

پھر ایک وقت وہ بھی آیا جب آسٹریلیا کے دورے سے واپسی پر ٹیم کی مایوس کن کارکردگی اور ٹیم میں ٹوٹ پھوٹ پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے تحقیقات شروع کی اور اس کی زد میں آنے والے کرکٹرز میں شعیب ملک بھی شامل تھے جنھیں ایک سالہ پابندی کا پروانہ تھما دیا گیا تاہم یہ پابندی بعد میں ختم کردی گئی۔

لیکن آج کا شعیب ملک ماضی سے بالکل مختلف ہے۔

پاکستان نے سری لنکا کو چوتھے ون ڈے میں شکست دے دی

شعیب ملک چھٹی چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے والے پہلے پاکستانی

آج کے شعیب ملک کے مزاج میں ٹھہراؤ ہے اور یہ اسی ٹھہراؤ کا نتیجہ ہے کہ ان کی کارکردگی میں بھی مستقل مزاجی نظر آرہی ہے۔

سری لنکا کے خلاف دبئی کے پہلے ون ڈے میں اگرچہ بابراعظم نے سنچری بنائی لیکن سکور بورڈ کے ہندسوں میں تیزی سے ہونے والی تبدیلی کا سبب شعیب ملک کی صرف 61 گیندوں پر 81 رنز کی شاندار اننگز تھی۔

شارجہ میں چوتھے ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک بار پھر وہ بابراعظم کے ساتھ کریز پر تھے۔ اگرچہ دونوں نے ایک جیسا سکور بنایا لیکن شعیب ملک کے 69 رنز میں شامل دو چوکوں اور تین چھکوں نے پاکستانی ٹیم کو 174 کے ہدف تک پہنچانے میں دیر نہیں لگائی۔

شعیب ملک کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کرتے ہیں کہ صورتحال کی مناسبت سے بیٹنگ کریں۔

’کبھی آپ کو کامیابی ملتی ہے کبھی نہیں لیکن کوشش یہی ہوتی ہے کہ ٹیم آپ سے جو تقاضا کررہی ہے اس کے مطابق بیٹنگ کروں۔‘

اس سیریز سے پہلے شعیب ملک نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بنائی تھی گویا اب محدود اوورز کی کرکٹ ہی شعیب ملک کی تمام تر توجہ کا مرکز ہے۔

دو سال قبل انھوں نے ایک ایسی سیریز کے اختتام پر ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی جس میں ان کی ڈبل سنچری بھی شامل تھی۔

ان کے اس فیصلے کو حیرانی سے دیکھا گیا تھا لیکن شعیب ملک کہتے ہیں کہ اس فیصلے کے پیچھے ایک معقول وجہ تھی۔

’عام طور پر کم ہی کرکٹرز اس انداز سے کرکٹ چھوڑتے ہیں اسی لیے سب کو حیرت ہوئی تھی کہ ڈبل سنچری بنائی، تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 300 کے قریب رنز کیے، 11 وکٹیں لیں اور ریٹائرمنٹ لے لی لیکن میرے نزدیک کرکٹ کی خدمت صرف کھیلنے سے ہی نہیں ہوتی بلکہ نئے کھلاڑیوں کو راستہ دینے سے بھی خدمت ہوتی ہے۔ میں جس ٹیم میں تھا وہ ایک تیار اور پختہ ٹیم تھی ۔ میں چاہتا تھا کہ نوجوان کھلاڑی کے لیے راستہ نکلے۔ اس ٹیم میں بابراعظم آئے۔ حارث سہیل فٹ ہو کر ٹیم میں واپس آئے۔ یہ کرکٹرز دس بارہ سال کھیل سکتے ہیں میں نہیں کھیل سکتا اسی لیے میں نے ون ڈے اور ٹی 20 پر اپنی توجہ مرکوز کرلی ہے۔‘

شعیب ملک نے اپنے کیریئر میں جو تجربہ حاصل کیا ہے وہ اسے نوجوان کرکٹرز کو منتقل کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔

’نوجوان کھلاڑیوں کو بہت زیادہ حوصلہ مل رہا ہے۔ یہ ٹیم گیم ہے جس میں کسی دن کسی ایک کھلاڑی کی جانب سے اچھی کارکردگی سامنے آتی ہے تو کسی دن کسی دوسرے کی ۔یہ کارکردگی ٹیم کو ون ڈے اور ٹی 20 میں جیت سے ہمکنار کررہی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہی نوجوان کھلاڑی ٹیسٹ میں بھی جلد اچھی کارکردگی دکھانا شروع کردیں گے۔‘

شعیب ملک نے اپنی فٹنس پر بہت زیادہ توجہ دے رکھی ہے اور وہ اپنی عمدہ کارکردگی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

’میری کوشش یہی ہے کہ میں اگلے ورلڈ کپ تک کھیلوں لیکن اس کا انحصار میری کارکردگی پر ہے کہ اگر مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھاؤں گا تب ہی وہاں تک جاسکوں گا۔‘

شعیب ملک موجودہ دور کے کرکٹرز میں مہندر سنگھ دھونی، یوراج سنگھ اور کرس گیل کے بعد سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے بیٹسمین ہیں ۔

وہ پاکستان کی طرف سے ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں آٹھویں نمبر پر ہیں جبکہ وہ ٹی20 انٹرنیشنل میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 1719 رنز بنانے والے بیٹسمین بھی بن چکے ہیں۔

#Source by BBC URDU

Comments (0)
Add Comment