تم کتنے بھٹو مارو گے .
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس مشہور نظم کے خالق جہلم کے ایک گم نام شاعر “نصیر قوی” ہیں.
تم کتنے بھٹو ماروگے
تم ڈاکو چور لٹیرے بھی نگرانی کرنے آۓ ہو ،
تم خلق خدا کے ٹھکراۓ سلطانی کرنے آۓ ہو ،
تم بھوکے ننگوں کے خوں کی ارزانی کرنے آۓ ہو ،
تم ٹینکوں توپوں کے بل پر من مانی کرنے آۓ ہو .
تم آمر کےپروردہ ہو جمہور کے معنی کیا جانو ؟
تم قاتل ہو دستوروں کے دستور کے معنی کیا جانو ؟
تم فتوی گر ہو شاہوں کے ، منصور کے معنی کیا جانو ؟
تم تاریکی کے پالے ہو تم نور کے معنی کیا جانو ؟
ہم بھٹو کے دیوانے ہیں یہ جان امانت بھٹو کی ،
بی بی پہ کرنے آۓ ہیں قربان امانت بھٹو کی ،
ہم آن پہ مرنے والے ہیں یہ آن امانت بھٹو کی ،
جس شان سے مقتل میں آۓ وہ شان امانت بھٹو کی .
کیوں اتنا بوجھ اٹھاتے ہو ، کل کیسے قرض اتارو گے ،
تم اپنی جاں بخشی کے لیے پھر ہم سے عرض گزارو گے ،
یہ بازی جان کی بازی ہے اور تم یہ بازی ہارو گے ،
ہر گھر سے بھٹو نکلے گا تم کتنے بھٹو مارو گے .
بشکریہ: سید شاذف