پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کے جرم کا مرتکب پاتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
انھیں پانچ برس کے لیے کسی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کا ازخود نوٹس لیا تھا جس میں انھیں پاناما لیکس کیس میں تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا تھا
نامہ نگار شہزاد ملک نے بتایا ہے کہ نہال ہاشمی کو اسلام آباد میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب انھیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔
جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں انھیں مزید 15 روز قید کاٹنا پڑے گی۔
نہال ہاشمی وہ دوسرے رکنِ پارلیمان ہیں جنھیں توہینِ عدالت کے کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔ اس سے قبل سنہ 2012 میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی توہینِ عدالت کا مرتکب پایا گیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے دو ججوں نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ جمعرات کو سنایا جبکہ بینچ میں شامل ایک جج نے کوئی رائے نہیں دی۔
نہال ہاشمی اس فیصلے کے خلاف لارجر بینچ کے سامنے اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی صورت میں وہ جج صاحبان اس بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے جنھوں نے مجرم نہال ہاشمی کو یہ سزا سنائی ہے۔
یاد رہے کہ اس کیس کے دوران نہال ہاشمی نے عدالت سے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی تاہم عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔
شکریہ بی بی سی اردو