حلال دھرنےاور حرام دھرنے تحریر رستم اجنالہ

حلال دھرنے اور حرام دھرنے

تحریر چوہدری رستم اجنالہ

دھرنے اجتجاج پاکستان میں اکثر اوقات ہوتے رہتے ہیں ہر دھرنے اور اجتجاج کو پاکستان کے کچھ لوگ حلال اور جائز قرار دیتے ہیں اور کچھ حرام اور ناجائز کہتے ہیں ہر دھرنے اور اجتجاج میں یہ بحث ہوتی ہے کہ یہ دھرنا جائز ہے یا ناجائز 2014 کے دھرنوں کو جو لوگ جائز اور حلال کہتے تھے وہ ہی لوگ آج کے دھرنوں کو حرام اور ناجائز کہ رہے ہیں اور جو لو گ 2014 میں اسمبلی میں اس دھرنوں کو حرام قرار دے رہے تھے وہ ہی لوگ آج اسلام آباد میں حلال دھرنے دے رہے ہیں آج ہی قومی اسمبلی میں پرویز خٹک کہ رہے تھے کہ دھرنے والے جتنی دیر چاہیں اسلام باد میں رہیں لیکن ملک کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں پرویز خٹک صاحب دھرنوں سے ملک کا نقصان نہ ہو یہ تو ہو ہی نہیں سکتا مولانا کا دھرنا پر امن ضرور ہے لیکن میٹرو آج بھی بند ہے کیا اس کو اپ ملک کا نقصان نہیں سمجھتے پرویز خٹک سے بندہ پوچھے کہ آپ آج دھرنوں کو تو ناجائز کہ رہے ہیں تو کل2014 میں سٹیج پر کھڑے ہو کر نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا تھا وہ ملک کے حق میں تھا یا نقصان میں خٹک صاحب یہ بھی بتا دیں کہ اسمبلی کے گیٹ توڑنااور پی ٹی وی پر حملہ کرنے سے ملک کا نقصان تھا یا فائدہ پیسے ہنڈی کے ذریعے بیجھنے کا اعلان کرنا بینکوں کے ذریعے نہ بیجھنے پر عوام کو اکسانا کیا ملک کے فائدے میں تھا؟ وزیر اعظم کو گھسیٹ کر پی ایم ہاؤس سے نکالنے کی باتیں کرنا کس طرح حلال اور جائز تھیں ؟بجلی کے بل سٹیج پر سرعام جلانا کیا جائز تھا یا ناجائز؟اسلامی ریاست بنانے کا اعلان کر نا اور پھر مدینہ کی ریاست بنانے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ دھرنے میں ناچ گانا کرنا یہ جائز تھا یا ناجائز؟ مدینےکے والی ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے تو موسیقی اور آلات موسیقی سے سخت نفرت فرماتے تھے یہ بات احادیث سے ثابت ہے ۔اور آپ نے کس طرح اسکو جائز قرار دے کر اپنے اوپر لاگو کیا تھا؟ اور سٹیج پر اس عمر میں بھی اپ نے ڈانس کیا تھااور اب تھوڑی دیر آج کے دھرنوں پر بھی بات کرتے ہیں کل تو مولانا دھرنوں کو حرام اور ناجائز قرار دیتے تھے پھر آج کیا ہوا کہ یہ حلال ہو گئے ہیں کل جب اپوزیشن نے وزیر اعظم کو گھسیٹنے کی باتیں کیں تو اپ نے سخت ردعمل دیا تھا اور آج آپ نے بھی وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کی بات کی ہے کل یہ ناجائز اور آج کیسے جائز ہو گیا ہے؟ برحال 2014 کے دھرنوں اور آج کے دھرنوں پر غور کیا جائے تو بے شمار چیزیں مشترک پائی جاتی ہیں لیکن ایک واضع فرق ہے اور وہ یہ کہ 2014 کے دھرنوں میں ناچ گانا اور بے حیائی عام تھی اور آج کے دھرنوں میں کم از کم آذان اور نماز کا تو اہتمام کیا جا رہا ہے دھرنوں میں عورتوں کے داخلے پر پابندی ہے اور 2014 میں عورتیں دھرنوں کی رونق تھیں برحال دھرنے 2014 کے ہوں یا آج کے ملک کے لیے نقصان دہ ہی ہوتے ہیں انکو حرام اور ناجائز یا حلال اور جائز کی بحث کو چھوڑو بلکہ یہ بتاؤ عوام کو کہ ہر پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی اے ایز کون کون سا جائز کام کر رہے ہیں کیا ہمارے سیاست دانوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سیاستدان ہیں انکے ہاتھوں میں پاکستان کی باگ ڈوڑ دے کر ہم اپنے ملک کو اسلامی ریاست بنا سکتے ہیں الیکشن میں جب درخواستیں جمع ہوتی ہیں تو جج حضرات جب ان سے کلمہ سنتے ہیں تو وہ انکو نہیں اتا نماز کی رکعتوں کے بارے جج پوچھیں تو ان سیاستدانوں کو علم نہیں ہوتا ؟ جس ملک کے سیاست دان دوسری پارٹیوں کے ورکروں کو گالیاں دیتے ہوں دوسرے سیاستدانوں کے بارے بے ہودہ الفاظ استعمال کرتے ہوں جس ملک کے سیاستدان غریبوں کی تذلیل کرتے ہوں غریب عوام پر ظلم اور تشدد کرتے ہوں غریب کو انسان ہی نہ سمجھتے ہوں ان کے منہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے دعوے زیب نہیں دیتے ان لوگوں نے عوام کو دھرنے حلال حرام ہونے کے لیکچر دینے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے بلکہ جو چیز ہمارے دین نے حرام حلال قرار دی ہے اس کی بات بھی نہیں کرتے شائید وہ دین اسلام کی حرام یا حلال چیزوں کا علم بھی نہ رکھتے ہونگے سوچنے کی بات ہے ہم عوام کو بھی سوچنا چاہیے کہ یہ سیاستدان ہم کو دھرنوں کے حلال حرام ہونے کی بحث میں لگا کر بیوقوف بنا رہے ہیں اور ہم بدستور ستر سالوں سے انکے ہاتھوں بیوقوف بنتے چلے جا رہے ہیں ۔ دھرنوں کا ذکر نہ تو قرآن پاک میں آیا ہے اور نہ ہی احادیث میں کہ جائز ہیں یا ناجائز۔البتہ نماز روزے کی پابندی کا حکم
ضرور ہے جس کا شائید ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو علم نہیں 2014 میں عمران خان وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے جو شائید اس وقت انکی نظر میں جائز تھا اور آج جب اپوزیشن عمران خان سے استعفی مانگ رہی ہے تو وہ اپوزیشن کا مطالبہ اب عمران خان کو غیر آئینی لگتا ہے خان صاحب یہ بیج آپ نے خود بوئے ہیں اگر اپکو یاد ہو تو آج کی حکومت جب اپوزیشن میں تھی تو اس نے کیا کچھ نہیں کیا تھا سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان موجود ڈیوٹی افسران کو سرعام دھمکیاں پارلیمنٹ پر لعنت اداروں کی بے حرمتی بے ہودہ اور غیر سنجیدہ الفاظ یہ سب کچھ آپ کر چکے ہیں لیکن ابھی تک آزادی مارچ والوں نے ایسا کچھ نہیں کیا اور اللہ کرے ایسا وہ کریں بھی نہ ۔ کیوں کہ ہمارا ملک اس وقت پھر ان حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا 2014 کا دھرنا ہو یا آج کا آزادی مارچ ان دونوں کا ہی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ تو اقتدار کی جنگ ہے کرسی کے کیے ہی سب کچھ ہو رہاُہے ان سب کو نہ عوام کی فکر ہے اور نہ ہی عوام کا خیال اس لیے اب عوام کو سمجھ جانا چاہیے کہ یہ سب رولے انکے اپنے اپنے مفادات کے ہیں لہذا عوام اب دھرنوں کے حلال اور حرام ہونے کی بحث سے نکل کر اپنی اور اپنی فیملی کی فکر کریں ۔اپنے دین اور اپنا ایمان بچانے کی فکر کریں اپنے حالات اور ملک کے حالات بہتر بنانے کی فکر کریں ان غیر سنجیدہ سیاستدانوں کے پیچھے لگ کر اپنا ایمان برباد مت کریں یہ نہ ہو وقت گذر جائے پھر سمجھ آئے اور پھر کہنا پڑے
اب کیاہوت پچھتائے جب چگ گئی چڑیاکھیت

**عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
خاکی اپنی فطرت سے نہ نوری ہے نہ ناری ہے**

Comments (0)
Add Comment