درندہ صفت انسان
زبان خلق
تحریر چوہدری رستم قادری
میرے ایک دوست چوہدری خرم نے مجھے ایک ویڈیو سینڈ کی اسکے بعد وہ ویڈیو کئی گروپس میں بھی میں دیکھی جس میں ایک آدمی کو ایک بچے کے والد نے رنگے ہاتھوں پکڑا اور پھر اسی محلے کے ایک صحافی بھائی نے اس شخص سے چند سوالات کیے جس میں وہ شخص اعتراف کر رہا ہے کہ وہ بچے اغوا کرتا ہے اور ایک بچہ /5000/ روپے میں بیچتا ہے واقعہ کچھ یوں ہے کہ لاہور میں
ایک شخص نے ایک غبارے بیچنے والے کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے جو اس کے بچے کو اغوا کر کہ لے جا رہا تھا جب اس غبارے والے سے اسکا نام پوچھا گیا تو اس نے اپنا نام خالد بتایا اور جب اس سے پوچھا کہ اب تک کتنے بچے اغوا کیے ہیں تا اس نے کہا پانچ بچے اس سے پوچھا گیا کہ بچوں کو اغوا کر کہ کیا کرتے ہو تو اس نے کہا بیچتا ہوں پوچھا کتنے میں ایک بچہ فروخت کرتے ہو تو کہتا ہے پانچ ہزار میں کیا وہ غبارے بیچنے والا انسان کہلانے کا حقدار ہے؟ جو کسی کے بچے کی قیمت صرف پانچ ہزار لگا رہا ہے سوچنے کا مقام ہے کہ ہم کس حد تک گر چکے ہیں ہم مسلمان تو دور کی بات شائید ہم انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں ہیں زرہ سوچئے کہ وہ غبارے بیچتا ہے تو کیا وہ دن میں اتنے پیسے بھی نہیں کما سکتا کہ دو وقت کا کھانا کھا سکے ؟وہ شادی شدہ بھی نہیں ہے اگر وہ کچھ بھی نہ کرے اور داتا دربار پر بیٹھ جائے اللہ اللہ کرے نمازپڑے تو بھی اسکو دو وقت کی روٹی مل سکتی ہے پھر اسکو یہ مکرو دھندہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟اگر دربار پر نہیں بیٹھ سکتا تو کئی جگہوں پر فری دسترخوان لگتے ہیں وہاں سے بھی کھانا کھا کر اپنا پیٹ بھر سکتا ہے اگر یہ بھی نہیں تو اللہ پر توکل کر کہ کہیں بھی بیٹھ جائے تو اللہ اسکی روزی کا سبب پیدا فرما دے گا کیوں کہ اللہ نے روزی کا وعدہ کیا ہے وہ وہاں سے دیتا ہے جہاں سے ہمارا گمان بھی نہیں ہوتا لیکن افسوس کہ ایسا کچھ کرنے کی بجائے اس شخص نے صرف پیسے کی ہوس کے لیے اتنا بڑا قدم اٹھایا کہ کسی ماں کا لخت جگر کسی بات کی آنکھوں کا تارا کسی بہن کا بننے والا سارا صرف پانچ ہزار میں بیچ دیا پھر ہم کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے ناراض ہے ظالم حکمران ہم پر مسلط ہو گئے ہیں گرمی بہت زیادہ ہے بارشیں نہیں ہو رہیں دیکھا جائے تویہ سب کچھ ہمارے عمال کا ہی نتیجہ ہے ۔جو اس غبارے والے نے کیا ہے ہم اس کو غریبی کا نام دے دیتے ہیں یہ غریبی نہیں بے غیرتی ہے بے حسی ہے غیر اخلاقی بد تہذیبی غیر انسانی کام ہے لیکن اس شخص کا کیا تعلق عزت غیرت اخلاق تہذیب اور انسانیت سے اسکو تو صرف ہوس ہے پیسے کی اس ہوس میں وہ درندہ بن چکا ہے اس کو درندہ کہ کر درندوں کی بھی توہین کرنا ہے اس سے تو درندے بھی بہتر ہیں جو اتنا ظلم نہیں کرتے اج کل پاکستان میں سکولوں میں چھٹیاں چل رہی ہیں اور اس درندے کی طرح کئی گروہ سرگرم ہونگے اس لیے والدین کو بھی احتیاط کرنی چائیے کہ وہ بچوں پر نظر رکھیں اور تمام شہری بھی اس طرح کے مشکوک لوگوں پر گہری نظر رکھیں اور بڑی وارداتوں سے بچیں ۔عدالت کو بھی چائیے کہ جو اسطرح کے لوگ پکڑے جائیں انہیں فوری اوع سخت سزائیں دیں حکومت کو چائیے کہ اس بارے سخت سے سخت قوانین بنائے تاکہ آئندہ اس طرح کسی کا لخت جگر بے توقیر ہو کر سرعام بک نہ سکے اللہ ہم کو اچھا انسان اچھا مسلمان اور پھر اچھا مخلص پاکستانی بننے کی توفیق عطا فرمائے اللہ ہم پر اور ہمارے پیارے ملک پاکستان پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرمائے آمین