دوران سماعت شہباز شریف کی طبیعت ناساز

آج لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال ریفرنس کی سماعت ہوئی۔احتساب عدالت میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔شہباز شریف بھی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنی حاضری لگوائی۔دوران سماعت شہباز شریف کی طبیعت ناساز ہوگئی اور انہوں نے عدالت سے دو بار گھر جانے کی استدعا کی۔شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی کمر میں تکلیف ہے لہٰذا انھیں عدالت سے گھر جانے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے شہباز شریف کو انتظار کرنے کا کہا اور کہا کہ آپ کرسی پر بیٹھ جائیں۔شہباز شریف نے دوبارہ عدالت سے جانے کی اجازت مانگی تو عدالت نے شہباز شریف کو جانے کی اجازت دے دی۔شہباز شریف عدالت سے اجازت کے بعد کارروائی مکمل ہونے سے پہلے روانہ ہوگئے۔ اس سے قبل میڈیا رپورٹس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ 5 جولائی کو نیب عدالت میں پیشی کے موقع پرشہباز شریف تفتیشی ٹیم کے سوالوں پر مشتعل ہو گئے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پیشی کے موقع پر مختلف سوال کیے گئے تو وہ غصّے میں آ گئے۔ شہباز شریف سے تفتیش کے دوران مختلف سوالات کیے گئے۔ جس پر انہوں نے طیش میں آ کر کہا کہ حالات ایسے نہیں رہنے جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ آپ لوگ مجھے بار بار بلاتے ہیں کسی کو معافی نہیں ملے گی۔ جو کیا ہے سب کا بہت جلد بدلہ ملے گا۔ ذہن میں رکھیں ، مجھے سب کی ایک ایک بات یاد ہے۔ جس پر نیب ٹیم نے اُن سے سوال کیا کہ پھر تو آپ کو یاد ہو گا کہ آپ کو گفٹ کہاں کہاں سے مِلے؟ تو انہوں نے جواب دیا نہیں مجھے نہیں یاد، کہ یہ گفٹ کہاں کہاں سے ملے ہیں۔ اس کے بعد نیب کی جانب سے اُن سے سوال کیا گیا کہ آپ کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں پیسے کہاں سے منتقل ہوئے۔ تو اس پر شہباز شریف نے غصّے میں آ کر کہا کہ آپ لوگ ایسے سوالات کیوں کر رہے ہیں؟ جس پر نیب کے تفتیش کار نے اُنہیں کہا کہ آپ کی اہلیہ ہیں تو سوال بھی آپ سے ہی کریں گے۔ جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ، آپ اُنہیں لاہور بُلا کر پُوچھ لیں۔ نیب کی ٹیم نے اُن پر زور دیا کہ آپ کو بتانا تو ہوگا کہ پیسے کہاں سے آئے۔ یہ بات سُن کر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایک بار پھر طیش میں آگئے اور اُنہیں کہا کہ جائیں نہیں بتانا، مجھے پکڑ لیں، جو کرنا ہے کر لیں۔مجھے بار بار بلاتے ہیں کسی کو معافی نہیں مِلے گی۔

شہبا ز شریف
Comments (0)
Add Comment