دور حاضر کے ولی کامل مولانا الیاس قادری صاحب

غریب گھرانے سے دین کی خدمت کا جذبہ لیکر نکلا،
اکابر علماء کی کتابوں سے درس و بیاں کا آغاز کیا،
بڑی گدی کا سجادہ نشیں نہیں تھا، نہ ہی کوئی بہت بڑی درسگاہ وراثت میں ملی کہ بڑے نام کا سہارا لیکر چلتا،
اس لئے تلخ باتیں بھی سنیں، طعنے بھی جھولی میں ڈالے، کہیں طمانچے بھی رخساروں کو رنگین کر گئے۔
مگر
وہ چلتا رہا ، پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا،
بس نظر منزل کی طرف تھی اور قدم جانب منزل۔
شمع عشق دل میں فروزاں تھی سو پروانوں کا ہجوم لازم تھا۔
ایک سے دو ہوئے ، دو سے ہزار اور اب یہ سلسلہ لاکھوں سے تجاوز کر گیا۔
چھوٹی سی مسجد سے ابتدا کرنے والے کے زیر اہتمام اب ہزاروں مساجد کا نظام چل رہا ہے۔
اسی کے فراہم کردہ ذوق سے مدارس معرض وجود میں آئے، اور اب لاکھوں طلبہ دنیا کے طول و عرض میں مستفید ہو رہے ہیں ۔
کتنے ہی۔مفتی و عالم و حافظ و قاری اور با کردار با اخلاق ان کے فیضان۔سے بنے
گدیوں اور بڑے عہدوں والوں نے جس جس شعبے میں دین و سنیت کے فروغ کے معاملے میں چشم پوشی کی تھی یہ سادہ مزاج درویش وہاں وہاں بھی علم حق لہرا چکا۔
مگر مجال ہے کہ تکبر و نخوت کا نام و نشاں بھی اس کی ذات میں نظر آیا ہو۔
کوٹھیاں، بنگلے ، جدید گاڑیاں اور کروڑوں کا بینک بیلنس ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا۔، جہاں مایوسی کی لہر دوڑ چکی تھی
مگر اب اسی کی محنت شاقہ سے
“” یارسول اللہ “” کی حسیں صدائیں وہاں سے بھی کانوں میں رس گھول رہی ہیں۔
اور کئی لوگوں کے سینوں کو خوف خدا اور عشق رسول ۔اللہ۔علیہ۔وسلم کی شمع سے روشن کیا
اللہ پاک شیخ طریقت امیر اھلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری ((حفظہ اللہ ))کو درازی عمر بالخیر عطا فرمائے اور حاسدین کے حسد ظالمین کے ظلم۔اور دشمنوں کی چالوں سے محفوظ فرمائے آمین۔مسلک کا تو امام ہے الیاس قادری ۔

Comments (0)
Add Comment