سعودی حکومت نے بالآخر يہ تسليم کر ليا ہے کہ ریاض حکومت کے ناقد صحافی خاشقجی استنبول ميں سعودی قونصل خانے ميں ہلاک ہوئے، سرکاری ٹی وی کے مطابق سعودی تحقیقات کے بعد نائب انٹیلی جنس سربراہ احمد العسیری اور ولی عہد محمد بن سلمان کے سینئر مشیر سعود القحطانی سمیت 5افسران کو برطرف جبکہ 18اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن پر جمال خاشقجی کی موت چھپانے کا الزام ہے ، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا انھوں نے تیزی سے اقدامات لیے، ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت سے متعلق سعودی عرب کے مؤقف پر اعتبار ہے، ترکی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کی تمام تفصیلات جاری کرے گا، مصر، متحدہ عرب امارات بحرین نے سعودی حکومت کے اعلان کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض حکومت نے فیصلہ کن اور بہادرانہ فیصلہ کیا ہے، مغربی ممالک نے سعودی صحافی کی موت پر محتاط رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے، جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے صحافی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاشقجی کے قاتلوں کو اپنے اقدامات کا جواب دینا ہوگا، انہوں نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ معاملے کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنائیں ، انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے وضاحت کو ناکافی قرار دیا ،برطانیہ کا کہنا ہے کہ خاشقجی کی موت کے بعد وہ اپنے آئندہ کے اقدام کے حوالے سے سوچ بچار کررہے ہیں، آسٹریلیا نے صحافی کے قتل کے بعد سعودی عرب میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ اسپین کا کہنا ہے کہ وہ صحافی کے قتل پر انتہائی صدمے کا شکار ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی اٹارنی جنرل نے سعود المجيب نے بتايا کہ خاشقجی قونصل خانے کے عملے کے چند ارکان کے ساتھ بات چيت کے دوران جھگڑ پڑے، جو ان کی موت کا سبب بنا، انہوں نے مزيد تفصيلات نہيں بتائيں اور نہ ہی خاشقجی کی لاش کے بارے ميں کوئی اطلاع دی جس کی تلاش کا کام بدستور جاری ہے، ترک حکام نے کہا ہے کہ خاشقجی کی ہلاکت سے متعلق ان کی تحقیقات جاری رہیں گی، ترک حکمران جماعت کے ترجمان نے کہا کہ ’ترکی کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دے گا‘،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ سعودی صحافی کے قتل کے معاملے پر کوئی قدم اٹھانے سے پہلے اس مسئلے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات کرنا چاہیں گے،جمعے کی شب ریاست ایریزونا میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کی جانب سے 18 افراد کو حراست میں لینا ʼپہلا قدم ہے، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پر پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے،سعودی عرب کے کبار علماء کی کونسل نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی موت کی ابتدائی تحقیقات کے بعد جاری کردہ شاہی احکامات سے انصاف اور شفافیت کا بول بولا ہوگا، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر اس معاملے میں سعودی عرب ملوث پایا گیا تو امریکا اس پر کئی مختلف رد عمل دے سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ میری سعودی عرب کے دورے میں سعودی راہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں اور میں نے انہیں واضح کردیا ہے کہ امریکا اس معاملے کو سنجید گی سے لیتا ہے اور امریکا ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دیتا، یہ امریکی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا، دریں اثناء استنبول میں ترک عرب میڈیا ایسوسی ایشن نامی صحافیوں کی تنظیم نے سعودی صحافی کی موت کے ذمہ داروں اور ان کی موت کے احکامات جاری کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی صحافی خاشقجی کی موت کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاشقجی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جانا چاہئے جو کہ آزادانہ ہو، ترکی کا الزام ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک سعودی ہٹ سکواڈ نے قونصل خانے میں قتل کیا ہے، ترک پولیس اب تک دو بار استنبول کے سعودی قونصل خانے اور ایک بار قونصل جنرل کی رہائش گاہ کی تفصیلی تلاشی لے چکی ہے جب کہ جمعے کو بھی تفتیشی افسران نے قونصل جنرل کے ڈرائیور، قونصل خانے کے تیکنیکی عملے، اکاؤنٹنٹ اور ٹیلی فون آپریٹرز سے پوچھ گچھ کی تھی،جمال خاشقجی ایک معروف سعودی صحافی اور اپنی حکومت کے کڑے ناقد تھے جو سعودی حکومت کی انتقامی کارروائی کے خوف سے گزشتہ ایک سال سے خود ساختہ جلاوطنی پر امریکا میں مقیم تھے۔خاشقجی دو اکتوبر کو بعض دستاویزات کے حصول کے لیے استنبول کے سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ باہر نہیں آئے،جمعے کو سعودی حکومت کے اعترافی بیان کے بعد وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ امریکا خاشقجی کے قتل کی بین الاقوامی تحقیقات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے،امریکی کانگریس کے کئی ارکان نے سعودی حکومت کے بیان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکومت سے معاملے کی شفاف تحقیقات کرانے اور قتل پر سخت ردِ عمل ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بشکریہ روزنامہ جنگ