سکرنڈ پولیس کو ڈرامائی کاروائی گلے پڑ گئی
ایس ایس پی کے سامنے نمبر بڑھانے کے چکر میں بے گناہ گرفتار افراد کو سکرنڈ کت قریب گاؤں پئی بیلے میں قید کیے گئے تین افراد کو سول جج غلام فیض ارباب نے ورثہ کہ جانب سے درخواست دینے کے بعد چھاپہ مارکر بازاب کروایا بازیاب کرایے گئے قیدیوں کی حالت ابتر دیکھ کر سول جج پولیس پر برہم ہوگئے اس موقع پر سول جج غلام فیض نے قیدیوں کو ہمراہ لے کر سکرنڈپولیس تھانے پہنچے جہاں انھوں نے قیدیوں کے بارے میں کسی قسم کی این سی یا ایف آیی ار نہ دیکھ کر سکرنڈ تھانے کے بڑے منشی سے ایس ایچ او محمد حسین کھرل کے بارے میں دریافت کیا تو پتہ چلا وہ کسی ضروری کام سے حیدرآباد چلے گئے ہین,تاہم سول جیج غلام فیض نے قیدیوں کے دو دیگر رشتک داروں سمیت پولیس سے بازیاب کروا کے رہائی دلوائی جس کے بعد رہا ہونے والے پانچ قیدیوں جن میں جنید انڑ,محمد ہارون,نعیم احمد,عزیر احمد,شیزان ورثہ سمیت سول جج کے حق میں اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی تاہم شمع نیوز کے نمائندے گل محمد لغاری سے گفتگو میں رہا ہونے والے قیدیون کا کہنا تھا ٹرانسفامر چوری کے الزام میں ہمیں گرفتار کیا گیا لیکن حقیقت یہ کے ہمیں پاکستان پیپلزپارٹی کے ایم پی اے غلام قادر چانڈیو نے ووٹ نے دینے کی وجہ سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور دو روز قبل رات کے وقت پولیس کی بھاری نفری نے گھروں پر چھاپہ مار کر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کردیا لیکن پولیس ایک بھی ثبوت دینے کہ بجائے ہمیں تشدد کا نشانہ بناتی رہی جبکہ ہمین اس بات کا پابند کیا گیا کہ ایم پی اے غلام قادر چانڈہو کے پاس جائیں جہاں آپکا مسئلہ حل ہوگا ہک نے الیکشن میں ووٹ پاکستان تحریک انصاف کو واٹ دئیے جسکی سزا دی جارہی ہے اگر ہمارے خلاف کوئی ثبوت ہوتا تو جج صاحب ہمیں رہائی کیوں دلواتے ہم نے نہ کبھی غیر قانونی کام کیا نہ ہی کسی کا ساتھ دیا,ہمارے مطالبہ ہے کہ ایس ایچ او حیسن کھرل سمیت نکوث اہلکاروں کو فلفور معطل کر کے جانچ کروائی جائے تاکہ عوام کا پولیس سے بھروسہ ختم ہو