طیارہ حادثہ، میری کوتاہی ثابت ہوئی تو مستعفی ہو جاؤں گا، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر برائے سول ایوی ایشن غلام سرور نے کہا ہے کہ کراچی طیارہ حادثے کی مکمل غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کرائی جائیگی اور اگر میری کوتاہی ثابت ہوئی تو مستعفی ہو جائوں گا، میرا وعدہ ہے کہ حقائق سامنے لائے جائینگے۔3 ماہ میں اس حادثے کی رپورٹ سامنے لانے کی کوشش ہوگی اگر مکمل رپورٹ سامنے نہ آسکی تو ابتدائی رپورٹ 3ماہ میں ضرور سامنے لائینگے ۔حقائق جلد از جلد قوم اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گے، واقعے میں متاثر ہونے والے گھروں اور گاڑیوں کی مرمت کا خرچہ حکومت برداشت کریگی اور شہریوں کا مالی نقصان پورا کریگی۔حادثے میں جاںبحق افراد کے لواحقین کو دس لاکھ روپے فوری دیئے جائینگے جبکہ انشورنس کی رقم اس سے علیحدہ ہے، متاثرہ مکانوں، گاڑیوں کی مرمت کی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو سی ای او پی آئی اے ارشد ملک کے ہمراہ کراچی میں پر کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔جبکہ قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا اس کا احتساب ہوگا۔غلام سرور نے کہا کہ کراچی، گلگت، چترال سمیت تین حادثے ہوچکے ہیں، لیکن انکی تحقیقاتی رپورٹ نہ سامنے نہیں آئیں جہاں یہ سابقہ حکومتوں کی کمزوری ہا کوتاہی ہے وہاں ہماری اور اداروں کی بھی کمزوری ہے۔غلام سرورنے کہا کہ جس کمپنی نے یہ طیارہ بنایا، جرمنی فرانس سے ٹیمیں آئیں گی وہ اپنی انکوئری کریں گی جو کہ بالکل غیر جانبدار انکوائر ی ہوتی ہے ، ہم اپنی انکوائری ایئرفورس کے ماہرین سے بھی مدد لینگے۔وفاقی وزیرنے کہا کہ پی آئی اے کے سی ای او سمیت میری بھی ذمہ داری ہے، خود کو احتساب کے لئے پیش کروں ،اگر انکوائری میں ہمارا قصور سامنے آتا ہے تو استعفے دونگا ۔
ایک سوال پر نہوں نے کہا کہ اگرایئرپورٹ کے علاقے میں اضافی تعمیرات ہوئیں تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی،اس موقع پر وفاقی وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ آپ کے علم میں ہے کہ کراچی میں 1500ایکڑ زمین پر قبضے ہیں،یہ رپورٹ میں پارلیمنٹ میں لیجا رہا ہوں ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی اے اے گورنمنٹ کا ادارہ ہے، اس میں ایئرفورس کے ذمہ دار افسران شامل ہیں، جائے حادثہ پر گھر تباہ ہوئے انہیں بھی معاوضہ دیا جائے گا۔غلام سرور نے کہا کہ حال ہی میں گلگت فوکر حادثہ، چترال حادثہ ہوا، ان حادثوں کی رپورٹ میں تاخیر کا شکار ہونا انصاف نہ ہونے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ایئربس کمپنی اپنی الگ تحقیقات کرے گی، تین ماہ میں اس حادثے کی ابتدائی رپورٹ سامنے لانے کی کوشش ہوگی جبکہ اس حادثے کی رپورٹ کو کم سے کم وقت میں سامنے لایا جائے گا۔وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا کہ یہ افسوسناک حادثہ ہے، لواحقین کے ساتھ افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔غلام سرور خان نے کہا کہ پاک فوج، سویلین اداے میڈیا کا اہم کردار ہے، ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دس لاکھ روپے لواحقین کو فوری دیے جائیں گے جبکہ انشورنس کی رقم اس سے علیحدہ ہے۔وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا کہ اپنی بساط کے مطابق متاثرہ خاندانوں کی جتنی ممکن ہوسکا امداد کریں گے، وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح لاشوں کی ڈی این اے کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کرنا ہے ، اس کے بعد دوسری ترجیح ان خاندانوں کو معاوضہ دینااور تیسری ترجیح جن لوگوں کے مکانات، گاڑیوں اورجائیداد کو نقصان ہوا ہے ان کے نقصانات کا ازالہ کرنا ہے ۔ایک اور سوال پر انہوں نے یقین دلایا کہ جلدہی تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔انہوں نے جہاز حادثے کے بارے میں قیاس آرائیوں پر انھوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر کوئی ماہر ہے، یہ قومی حادثہ اور سانحہ ہے اور بہت بڑا واقعہ ہے، اس پر رائے ضروری دینی چاہیے لیکن جو رائے دینی ہے وہ انکوائری کمیٹی کے سامنے دی جائے ۔قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا اس کا احتساب ہوگا۔ ارشد ملک نے کہا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد میں سے 21 کی میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 96جاں بحق مسافروں کے ڈی این اے کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں، جس کے لیے لاہور سے خصوصی ٹیم بلوا کر کراچی یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ ڈی این اے میچ کرکے شناخت کی جاسکے۔ارشد ملک نے کہا کہ 100 فیصد لواحقین سے رابطہ ہوچکا ہے جیسے ہی ڈی این اے میچ کرنے کا عمل مکمل ہوگا ہم میتیں حوالے کرنے کا عمل شروع کردیں گے۔سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کے لیے ایئرکرافٹ انویسٹی گیشن بورڈ کی ٹیم تشکیل دی ہے جس نے اپنی پوزیشن سنبھال لی ہے، اب میرا تحقیقات سے صرف اتنا تعلق رہ جاتا ہے کہ جو معلومات، دستاویز مانگی جائیں وہ انہیں دینے کا پابند ہوں ورنہ میرا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا میں ضمانت کے ساتھ انہیں نہ صرف احتساب کے لیے پیش کروں گا بلکہ مکمل اور شفاف کارروائی کی جائے گی جو حکومت پاکستان کا ایک واضح مینڈیٹ ہے،ارشد ملک نے کہا کہ ہمارا ایمرجنسی رسپونس سینٹر اگلے 7 روز تک 24 گھنٹے کھلا رہے گا، ہماری ٹیم کا اگلا مرحلہ لواحقین کو معاوضے کی رقم ادا کرنا ہے لیکن پیسہ اس نقصان کا مداوا نہیں کرسکتا۔ بشکریہ روزنامہ جنگ

Comments (0)
Add Comment