عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
خاتون جج کو دھمکی دینے پر چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت میں وقفے سے قبل اس کیس کے آگے بڑھنے یا نہ بڑھنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔وقفے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔عدالت عالیہ نے اپنے مختصر فیصلے میں ریمارکس دیے کہ اس کیس کی سماعت دو ہفتوں تک کے لیے ملتوی کی جاتی ہے جبکہ 22 ستمبر کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔واضح رہے کہ عدالتی کارروائی میں 5 منٹ کا وقفہ کیا گیا تھا، تاہم عدالت کے اٹھتے ہی عمران خان بھی کھڑے ہوگئے تھے اور کہا تھا کہ جسٹس صاحب میں کچھ کہہ سکتا ہوں؟ جس پر چیف جسٹس نے اپنی نشست سے اٹھتے ہوئے جواب دیا کہ ہم نے آپ کے وکلا کو سن لیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ عدالت نے جو سوال پوچھے، ان پر مجھے اپنا مؤقف دینا تھا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ان تین عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینے کا مقصد تھا، ایک سول توہینِ عدالت ہے، دوسری جوڈیشل توہینِ عدالت اورتیسری فوجداری توہینِ عدالت، عدالت کی اسیکنڈلائزیشن فردوس عاشق اعوان سے متعلق ہے، یہ کرمنل توہینِ عدالت ہے جو زیرِ التواء مقدمے سے متعلق ہے۔انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کا جواب تفصیلی پڑھا، فیصلے میں حوالہ توہینِ عدالت کی اقسام میں فرق سے متعلق دیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہم پابند ہیں، سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کا مسرور احسن بنام اردشیر کاؤس جی کیس دیکھیں، جس کا پیرا گراف نمبر 96 پڑھیں، فیصلے میں حوالہ توہینِ عدالت کی اقسام میں فرق سے متعلق دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہم پابند ہیں۔

Comments (0)
Add Comment