وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں دھواں دھار تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکوؤں کو ڈاکو نہ کہیں تو کیا کہیں؟
بعد میں ایوان میں یہ کہہ کر معافی مانگ لگی کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکم دیا اس اس لیے معذرت کرتا ہوں۔ وزیر اطلاعات قومی اسمبلی میں برس پڑے کہ ملک کے اداروں کو برباد کیا گیا،ڈاکوؤں کو ڈاکو نہ کہیں تو کیا کہیں، یہ لوگ ہمیں کہتے ہیں ککہ ناتجربے کارلوگ ہیں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ خورشید شاہ نے پی آئی اے میں سینکڑوں لوگ بھرتی کرائے، مشاہد اللہ نے اپنے بھائی اور کزن کو پی آئی اے میں اہم عہدوں پر فائز کرایا۔
انہوںنے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے کہ چندے پر حکومت چلائی جا رہی ہے، ڈاکو کو ڈاکو کہہ دیں تو یہ لوگ مائنڈ کر جاتے ہیں، جس طرح دو تین دہائیوں سے ملک چلایا گیا ایسے ملک نہیں چلے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ فواد چوہدری صاحب، آپ کے الفاظ حذف کر دیتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکرصاحب! آپ ان سےمحبت کا اظہار ضرور کریں، یہ داستان لوگ سننا چاہتے ہیں،ایوان چلانا اہم ہے لیکن ملک چلانا زیادہ اہم ہے۔
اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ میں اس ایوان کا کسٹوڈین ہوں، آپ کو خیال کرنا ہوگا،ایک دوسرے کو سننے کی برداشت پیدا کریں، ان الزامات پر قانون بننا چاہیے ایسی بات نہیں کرنی چاہیے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ قانون موجود ہیں لیکن
اسپیکراسد قیصر نے کہا کہ یہاں سب کو بولنے کا موقع ملنا چاہیے، لیکن زبان پارلیمانی ہونی چاہیے ۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ فواد چوہدری وزیر انفارمیشن نہیں وزیر ڈس انفارمیشن ہیں،میں کب وزیر اطلاعات رہا کہ قومی اداروں میں 800 بھرتیاں کر دیں ؟
انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے جواب نہ دیا تو تحریک استحقاق پر زور دوں گا۔
پیپلز پارٹی نے وزیراطلاعات فواد چوہدری کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کر دی۔
فواد چوہدری کے بیان پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ منتخب ارکان کی عزت ہوتی ہے، ذمہ دار وزیر نے گھٹیا زبان استعمال کی، یہ نہیں کہتا کہ الفاظ کہنے والا گھٹیا شخص ہے لیکن لفظ گھٹیا استعمال کیے گئے، مجرہ جہاں ہوتا ہے سب کوپتا ہوتا ہے وہ سوشل میڈیا پربھی آتا ہے۔۔
خورشید شاہ نے یہ بھی کہا کہ متعلقہ وزیر ایوان سے معافی مانگیں،و ہ جب تک معافی نہیں مانگیں گے ہم ایوان میں نہیں آئیں گے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ متعلقہ وزیر معافی مانگیں ورنہ ہمیں بھی مجبوراً واک آؤٹ کرنا پڑے گا۔
بعد میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایوان میں اپنے الفاظ پر معافی مانگ لی،انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکم دیا ، اس لیے معذرت کرتا ہوں۔
وزیر مملکت علی محمد اور وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان اپوزیشن کو منانے گئے تھے، منانے اور فوادچوہدری کے معذرت کرنے پر خورشید شاہ اور دیگر اپوزیشن رہنما ایوان میں واپس آگئے۔بشکریہ روزنامہ جنگ