اے ملت کے قائد نہ ہم تجھے بھولے ہیں اور نہ اپنی نسلوں کو اجازت دیں گے
تحریر میاں مسیب حسین سپین
گیارہ ستمبر انیس صد اڑتالیس جب اس قوم کا محسن اور قائد غریقِ رحمت ہوا ۔ خدا ان کی بخشش کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین۔
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران،
اے قائد اعظم تیرا احسان رے احسان ۔۔۔
یہ شعر تو بہت سنا ہے ، زبان زد عام ہے مگر خالی پڑھ کہ ہمیں اس پر اکتفا نہیں کرنا چاہئیے ہاں مگر اُس عظیم ہستی کے نقشِ قدم پر چلنا چاہئیے ۔ چلیں نیا ملک تو بنانا آپ کے بس کی بات نہ تھی مگر جو ملا اسے سنبھالنا تو اختیار میں ہے ناں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ عظیم محسن جب جب اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے ہیں ان کے بنائے اصول و قانون اور بتائی ہوئی راہوں پر چل کر نئے افق تلاش کئے گئے ۔ مگر ہمیں آج دوسری اقوام کو دیکھنا پڑ رہا ہے کہ وہ کس سمت جا رہی ہیں اور ان کی نقل کر رہے ہیں ۔ جب ہمیں ایک راہ بتا دی گئی ہے تو اسی پر چلیں” اگر ہم نئی راہیں تلاش نہیں سکتے تو ”
ایمان ، اتحاد اور نظم ۔
اے ملت کے قائد نہ ہم تجھے بھولے ہیں اور نہ اپنی نسلوں کو اجازت دیں گے ۔ انشاءالله۔
# میاں مسیب حسن