لیاری سے پیپلزپارٹی ُکومضبوط امیدوارکی ضرورت

کراچی الیکشن 2018ءمیں دوماہ سے بھی کم وقت رہ گیاہےجبکہ کاغذات نامزدگی وصول اورجمع کرانے کا سلسلہ بھی شروع ہوچکاہے ‘ایسے میں سیاسی جماعتوںکیلئے ٹکٹوں کی تقسیم کسی درد سرسے کم نہیںکیوں کہ ایک نشست کیلئے متعدد امیدوارپارٹی ٹکٹ کے متلاشی ہیں‘ایسی ہی صورتحال کراچی کے علاقے لیاری میں پیپلز پارٹی کو درپیش ہے ‘پارٹی کو اس علاقے سے مضبوط امیدوار کی ضرورت ہےجس کیلئے زمینی حقائق کومدنظررکھنا ہوگا‘نئی حلقہ بندیوں کے بعد لیاری سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246سے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو امیدوار ہیںجبکہ صوبائی اسمبلی کے دوحلقوں پی ایس 107اور پی ایس 108سے پیپلزپارٹی نے اپنے امیدواروں کااعلان نہیں کیاہے۔جہاں تک پی ایس 108کا تعلق ہے تووہاں سے پارٹی کے دیرینہ کارکن اور سابق رکن قومی اسمبلی شاہ جہان بلوچ سمیت متعدد امیدوارمیدان میں ہیںتاہم اگر زمینی حقائق پر نگاہ ڈالی جائے توتوشاہ جہان بلوچ ان سب میں مضبوط نظر آتے ہیں اور پارٹی کے لئے بہترین چوائس بھی ہیں ۔لیاری میں آبادتمام برادریوں سے ان کے ذاتی مراسم ہیں اور پی ایس 108میں ان کی اپنی کمیونٹی کے لوگ ہزاروں کی تعدادمیں مقیم ہیں جوانہیں دیگرامیدواروں سے ممتاز کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شاہ جہان بلوچ حلقے کی کچھی آبادی میں بھی بیحدپاپولر ہیں اور انہیں ان کے کاموں کی وجہ سےانتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق لیاری کے عوام اس بار پیپلزپارٹی سے انتہائی مایوس ہیں جس کا فائدہ اٹھانے کیلئے تحریک انصاف نے اس باردو مقامی سیاستدانوں شکورشاد اور ناصرکریم بلوچ کو میدان میں اتارا ہے ‘واقفان حال بتاتے ہیں کہ اگر پی پی کو اپنی نشستیں بچانی ہیں تو انہیں شاہجہان بلوچ جیسامقامی امیدوار ہی تحریک انصاف کے مقابلے میں لانا پڑے گاجو کہ مخالفین کو ٹف ٹائم دے سکے ۔ کوئی بھی غلط فیصلہ پارٹی کیلئے کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتاہے۔شاہ جہان بلوچ کو امیدوار بنانے کی صورت میں پی ایس 108سے پیپلزپارٹی کی جیت یقینی نظرآتی ہے۔بشکریہ روزنامہ جنگ

Comments (0)
Add Comment